معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
چاہئے ۔٭دوسری بات یہ کہ : انسان کویہ بات خوب اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ یقینا بیوی بچے اوراسی طرح عورت کیلئے اس کاشوہراور اولادبہت بڑی نعمت توہے ، مگرضروری نہیں کہ یہ تمام رشتے ہر انسان کیلئے ہمیشہ نعمت ہی ہوں۔ بلکہ بعض اوقات یہی رشتے انسان کیلئے رحمت کی بجائے زحمت،عذاب اوروبالِ جان بھی بن جایاکرتے ہیں۔کیونکہ اگریہ رشتے ہمیشہ نعمت ہی ہوتے توپھرقرآن کریم میں اللہ کی طرف سے اس دعاء کے تذکرہ کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی جس میں ایسے شریکِ حیات نیزایسی اولاد کی طلب کی تعلیم دی گئی ہے جوانسان کیلئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہو۔اورپھریہی بات قرآن کریم میں مذکورحضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس دعاء سے بھی واضح ہے :{رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنَ الصَّاْلِحِینَ} (۱) ترجمہ: (اے میرے رب! مجھے صالح اولادعطاء فرما) نیزحضرت زکریا علیہ السلام کی اس دعاء سے بھی یہی بات واضح ہوتی ہے : {رَبِّ ھَبْ لِيْ مِنْ لَدُنْکَ ذُرِّیَۃً طَیِّبَۃً} (۲) ترجمہ: (اے میرے رب! تواپنے خاص فضل وکرم سے مجھے ایسی اولادعطاء فرما جوپاکیزہ ہو) یعنی اولاد ایسی نعمت ہے جس کے حصول کیلئے حضرات انبیائے کرام علیہم السلام جیسی عظیم ترین اورانتہائی جلیل القدراوربرگزیدہ ہستیوں نے بھی اللہ سے دعاء وفریادکی ۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ان دونوں مذکورہ دعاؤں سے یہ بات بھی خوب واضح اورعیاں ہے کہ انسان کیلئے اولادیقینابہت بڑی نعمت توہے … مگربشرطیکہ وہ صالح اورپاکیزہ ہو، عمدہ ------------------------------ (۱)الصّافّات[۱۰۰] (۲)آل عمران[۳۸]