معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
گفتن عادت گیر‘‘ یعنی :’’کم کھانے ٗکم سونے ٗاورکم بولنے کی عادت اپناؤ‘‘۔ لہٰذاکھانے پینے کے معاملے میں بھی ’’اعتدال‘‘ضروری ہے۔(۵) مالی اخراجات میں اعتدال : قرآن کریم میں اہلِ ایمان کی ایک صفت یہ بیان کی گئی ہے : {وَ الَّذِینَ اِذا أَنفَقُوا لَم یُسْرِفُوا وَ لَم یَقتُرُوا وَ کَانَ بَینَ ذلِکَ قَوَاماً} (۱) ترجمہ:(اوروہ خرچ کرتے وقت نہ تواسراف کرتے ہیں نہ ہی بخل ٗ بلکہ ان دونوں کے درمیان معتدل طریقے پرخرچ کرتے ہیں) اس سے معلوم ہواکہ بخل اوراسراف دونوں ہی ناپسندیدہ طریقے ہیں،لہٰذامؤمن کیلئے ان دونوں سے ہی اجتناب ضروری ہے۔ بخیل انسان اللہ کی عطاء کردہ نعمتوں ٗ مال ودولت ٗ ودیگروسائل میسرہونے کے باوجودحقیقی اورواقعی ضرورت کے موقع پربھی روپیہ پیسہ خرچ کرنے سے گریزکرتاہے،مالی حیثیت واستطاعت کے باوجوداپنی اوراپنے اہل وعیال کی جائز ومباح ضروریات بلکہ نفقاتِ واجبہ کے سلسلے میں بھی مال خرچ کرتے ہوئے ڈرتاہے اورتنگ دلی محسوس کرتاہے،گویاوہ بزبانِ حال اس بات کااعلان کررہاہے کہ اسے اللہ پرتوکل واعتمادنہیں ہے،اوریہ کہ اللہ پراس کاایمان ناقص ہے۔ جبکہ اس کے برعکس اسراف وفضول خرچی کاعادی انسان اپنے پاس موجوداللہ کے عطاء کردہ مال ودولت ودیگر نعمتوں کوانتہائی بیدردی وبے رحمی سے اڑاتاہے، اوریوں خوداپنے ہی ہاتھوں اپنے اوپر ٗ نیزاپنے بچوں پرظلمِ عظیم کرتاہے…خوداپنے لئے ٗ نیزاپنے بچوں کیلئے ------------------------------ (۱)الفرقان[۶۷]