معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
مستقبل میں بربادی ومحتاجی اورمفلسی وبے چارگی کاانتظام کرتاہے،کیونکہ سوچے سمجھے بغیر ٗ بلاضرورت اوربے دریغ مال ودولت اڑانے والاانسان یقیناایک روزمفلس ومحتاج اور کنگال وبربادہوکرہی رہے گا۔اسی حقیقت کی طرف اس ارشادِربانی میں اشارہ کیاگیاہے: {وَلَاتَجْعَل یَدَکَ مَغلُولَۃً اِلَیٰ عُنُقِکَ وَ لَاتَبْسُطھَا کُلَّ البَسْطِ فَتَقعُدَ مَلُوماً مَّحْسُوراً} (۱) ترجمہ:(اپناہاتھ اپنی گردن سے بندھاہوانہ رکھ اورنہ ہی اسے بالکل ہی کھول دے کہ پھرملامت کیاہوادرماندہ بیٹھ جائے) یعنی اپنی حیثیت واستطاعت اورگنجائش دیکھے بغیربے دریغ روپیہ پیسہ خرچ کرنے کالازمی نتیجہ یہ ہوگاکہ انسان قابلِ مذمت وملامت قرارپائے گا اورحسرت وندامت کے سوااس کے پاس کچھ باقی نہ بچے گا…!! اللہ کے عطاء کردہ مال ودولت ودیگرنعمتوں کوبے دریغ خرچ کرنے والے نادان انسان کویہ حقیقت خوب ذہن نشیں رکھنی چاہئے کہ وقت ہمیشہ ایک جیسانہیں رہتا۔ گیاوقت پھرہاتھ آتانہیں سداعیش دوراں دکھاتانہیں لہٰذا مال ودولت خرچ کرنے کے معاملے میں بھی کنجوسی وبخل نیزفضول خرچی واسراف دونوں سے گریزکرتے ہوئے ’’اعتدال‘‘کاراستہ اختیارکرناضروری ہے۔(۶) دین ودنیامیں توازن و اعتدال : اسلام دینِ فطرت ہے،اللہ کی بنائی ہوئی اس فطرت کی بناء پرہی انسان کی بہت سی فطری حاجات وضروریات ہیں،لہٰذااسلام نے انسان کواس کی ان فطری ضروریات وحاجات کوترک کردینے اورجبلی وطبعی تقاضوں کاگلادبادینے یاان سے کنارہ کشی ودوری اختیار ------------------------------ (۱) الاسراء ؍بنی اسرائیل[۲۹]