معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
اِستَغْفَرَ لَکَ)(۱) ترجمہ:(حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’کسی میّت کے درجات میں بعض اوقات اس کی موت کے بعد ترقی واضافہ کیاجاتاہے ،تب وہ [تعجب وحیرت سے] پوچھتاہے کہ: اے میرے رب ! یہ کیا معاملہ ہے؟ اسے [اللہ کی طرف سے ]جواب دیاجاتاہے کہ تمہاری اولادنے تمہارے لئے استغفارکیا ہے) ۔ ٭عن أبي ھُریرۃ رضي اللّہ عنہ أنَّ رَسُولَ اللّہِ ﷺ قال : اِذَا مَاتَ ابنُ آدَمَ انقَطَعَ عَمَلُہٗ اِلّا مِن ثَلَاثٍ : صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ ، أو عِلمٍ یُنتَفَعُ بِہٖ ، أو وَلَدٍ صَالِحٍ یَدعُو لَہٗ) (۲) ترجمہ:( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جب ابن آدم کی موت واقع ہوجاتی ہے تواس کیلئے عمل کا دروازہ بندہوجاتاہے،سوائے تین چیزوں کے: اس نے کوئی صدقہ جاریہ چھوڑاہو ، یاایساعلم چھوڑگیاہوجواس کے بعدبھی [خلقِ خداکیلئے]نافع ومفیدہو،یاایسی اولادچھوڑگیا ہو جواس کیلئے دعائے خیرکرتی رہے)(۳)٭والدین کی نافرمانی گناہِ کبیرہ ہے : خالقِ ارض وسماء کے فیصلے کے مطابق جس طرح صرف اُس ایک اللہ کی عبادت وبندگی کے بعدسب سے بڑی نیکی والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اوران کی اطاعت وفرمانبرداری ہے ٗ بعینہٖ اسی طرح اللہ کے ساتھ شرک جیسے بدترین جرم اورناقابلِ معافی گناہ کے بعدسب سے بڑاجرم اوربدترین گناہ والدین کی نافرمانی اوران کے ساتھ بدسلوکی ہے۔ ------------------------------ (۱) بخاری فی الادب المفرد[۳۶]باب برالوالدین بعدموتہما۔ (۲) مسلم[۱۶۳۱]نیزبخاری فی الادب المفرد[۳۸]باب برالوالدین بعدموتہما۔ (۳) اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ والدین کے انتقال کے بعدان کیلئے دعائے خیرکااہتمام والتزام کرناچاہئے۔