معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
محاسنِ اسلام یادینِ اسلام کی خوبیوں میں سے ایک اہم ترین خوبی یہی ہے کہ اسلام ’’دینِ اعتدال‘‘ہے، قرآن کریم میں امت مسلمہ کو’’ اُمۃً وسطاً‘‘یعنی درمیانی امت قراردیاگیاہے جیساکہ ارشادِربانی ہے: {وَکَذلِکَ جَعَلنَاکُم أُمَّۃً وَّسَطاً} (۱) ترجمہ:(اسی طرح ہم نے بنایاہے تمہیں درمیانی امت) اسی لئے دینِ اسلام میں زندگی کے ہرشعبے میں ’’اعتدال‘‘یعنی میانہ روی کی تاکیدوتلقین کی گئی ہے ٗ خواہ اس کاتعلق عقائدسے ہو ٗ یااعمال سے ٗ یامعاملات سے۔ اس بارے میں تفصیل درجِ ذیل ہے:(۱) عقائدمیں اعتدال : یہ بات قابلِ غورہے کہ مسلمان ہرروزپانچ مرتبہ نمازاداکرتاہے،اورہرنمازکی ہررکعت میںسورہ فاتحہ تلاوت کرتاہے،اس سورت میں اہلِ ایمان کواللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے اس دعاء کی تعلیم دی گئی ہے:{اِھْدِنَا الصِّرَاطَ المُستَقِیمَ صِرَاطَ الَّذِینَ أَنعَمتَ عَلَیھِم غَیرِ المَغضُوبِ عَلَیھِم وَ لَا الضَّالِّینَ} (۲) ترجمہ:(دکھاہمیں سیدھاراستہ ،ان لوگوں کاراستہ جن پرتونے انعام کیا،نہ کہ ان لوگوں کاجن پرغضب کیاگیا اورنہ ہی گمراہوں کا) یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے اہلِ ایمان کویہ حکم ہے کہ وہ اللہ سے اپنے لئے ’’صراطِ مستقیم‘‘کی طرف ہدایت وتوفیق طلب کریں ٗ نیزجن لوگوںپراللہ کاغضب نازل ہوا اورجو ------------------------------ (۱) البقرۃ[۱۴۳] یہاں یہ تذکرہ ضروری ہے کہ قرآن کریم کے متعدداردوتراجم میں اس آیت میں امۃ وسطاً کاترجمہ ’’افضل امت‘‘ کیاگیاہے ٗجوکہ یقینادرست ہے،لیکن یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہئے کہ اس ’’افضلیت ‘‘کی وجہ ’’وسطیت‘‘ ہی ہے،لہٰذا لفظی ترجمہ یعنی ’’درمیانی امت‘‘بھی یقینادرست ہے اوراس میں کوئی قباحت یاحرج نہیں۔ (۲) الفاتحہ[۶۔۷]