معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
بسم اللّہ الرحمٰن الرحیمانسان کیلئے معاشرے کی ضرورت واحتیاج انسان’’اُنس‘‘سے مأخوذہے،جس کا لفظی معنیٰ ہے’’مانوس‘‘ہونا، لہٰذالفظ:’’انسان‘‘کے معنیٰ ہوئے:’’مانوس ہونے والا‘‘۔(۱) ’’انسان‘‘کی وجہِ تسمیہ یہی ہے کہ وہ پیدائشی وفطری طورپرہی ’’مدنی الطبع‘‘اورمانوس ہونے والاہے۔یعنی وہ ہمیشہ انسانی آبادی کے درمیان ٗ نیزدوسرے انسانوں کے ساتھ مل جل کررہناپسندکرتاہے،انسانی آبادی سے دورکسی ویران وبیابان اورالگ تھلگ مقام پر تنہازندگی گذارنااس کیلئے ممکن نہیں،اسے تنہائی سے وحشت محسوس ہوتی ہے،اس کیلئے تنہائی یقینابہت بڑااورناقابلِ برداشت عذاب ہے،تنہائی کاشکارانسان بسااوقات ایسے جسمانی ونفسیاتی واخلاقی امراض میں مبتلاہوجاتاہے جواس کی صحت وسلامتی کیلئے مہلک و تباہ کن اورزہرِ قاتل ثابت ہوتے ہیں،اسی لئے جیلوں اورقیدخانوں میں ’’قیدِتنہائی‘‘کوانتہائی تکلیف دہ اورشدیدترین قیدتصورکیاجاتاہے۔ جب یہ بات واضح ہوگئی کہ انسان مدنی الطبع ہے،انسانی آبادی سے دوررہنااس کیلئے ممکن نہیں،تواب یہ بات بھی سمجھ لینی چاہئے کہ اپنی اسی فطری وطبعی جبلت اوراسی مزاج کی وجہ سے بہت سے انسان جب باہم مل جل کررہتے ہیں توان کے اس عمل کے نتیجے میں ’’انسانی معاشرہ‘‘وجودمیں آتاہے۔ خالقِ کائنات نے اس انسانی معاشرے کے ارتقاء اوراس کی بقاء ودوام کی غرض سے ایسا ------------------------------ (۱) ’’اَنَس‘‘اور’’انیس‘‘کے بھی یہی معنیٗ ہیں،یعنی ’’مانوس‘‘ہونے والا۔