معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
’’شرم وحیاء‘‘ ’’شرم وحیاء‘‘ مردکی زینت اور عورت کازیورہے،اسلامی تعلیمات وآداب کی روسے ہرمسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ حیاداراورباوقارہو،بے حیائی ٗفحش گوئی ٗاورہرلغوبات اوربیہودہ گفتگوسے پرہیزکرے، قرآن کریم میں اہلِ ایمان کی ایک علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ : {ھُم عَنِ اللّغوِ مُعرِضُونَ} (۱) ترجمہ:(جولغویات سے منہ موڑلیتے ہیں) یعنی اہلِ ایمان کی شان اوران کی پہچان یہ ہے کہ وہ ہرلغووبیہودہ بات یابیہودہ کام سے پرہیزکرتے ہیں۔ شرم وحیاء ایسی اہم ترین صفت ہے کہ جس پرانسانیت ٗشرافت ٗعزت ٗعفت ٗ راست بازی پاکبازی وپاکدامنی کی بنیادہے،حقیقت یہ ہے کہ حیاء اخلاق کی روح اورہرخیروخوبی کامنبع وسرچشمہ ہے ،جبکہ بے حیائی ہربرائی کی جڑہے۔ حیاء کی اہمیت اس بات سے بھی واضح ہوتی ہے کہ یہ( حیاء) توخوداللہ سبحانہ وتعالیٰ کی صفات میں سے ہے،جیساکہ رسول اللہ ﷺکا ارشادہے :(اِنَّ اللّہَ تَعَالیٰ حَیِيٌّ کَرِیمٌ یَستَحِي اِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ اِلَیہِ یَدَیہِ أَن یَرُدَّھُمَا صِفْراً خَائِبَینِ) (۲) ترجمہ:(اللہ توانتہائی باحیاء اوربہت ہی مہربان ہے،جب کوئی بندہ دعاء کیلئے اس کی طرف اپنے ہاتھ اٹھاتاہے تواسے خالی ہاتھ اورنامرادلوٹاتے ہوئے اللہ کوحیاء محسوس ہوتی ہے)۔ نیزحیاء انبیائے کرام علیہم السلام کاخاص وصف ہے،جیساکہ رسول اللہ ﷺکے بارے میں ------------------------------ (۱) المؤمنون[۳] (۲) ترمذی[۳۵۵۶] ابوداؤد[۱۴۸۸] ابن حبان[۸۷۶]عن سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ ۔