معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
قرآن کریم میں متعدد مواقع پرحضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کے بارے میں اس بات کاتذکرہ ہے کہ وہ لوگ چیزوں میں ملاوٹ ٗاورناپ تول میں کمی کیاکرتے تھے۔حضرت شعیب علیہ السلام انہیں اس حرکت سے بازرہنے کی مسلسل نصیحت اوروعظ وتلقین فرماتے رہے،مگران پراس وعظ ونصیحت کاقطعاً کوئی اثرنہوا،اوروہ اپنی خیانت وبددیانتی پرمسلسل اَڑے رہے،آخران کے اسی جرمِ عظیم کے نتیجے میں ان پراللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے ایساعذاب نازل کیاگیاکہ اس قوم کانام ونشان ہی مٹ گیا۔ لہٰذایہ بات خوب ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ کاروباری خیانت وبددیانتی اس قدر گھناؤنافعل اورایساعظیم جرم ہے کہ جس کے نتیجے میں اللہ کاعذاب اورغضب نازل ہوسکتاہے۔ ٭…اسی طرح انسان کے اہل وعیال بھی اس کے ذمے امانت ہیںاوروہ ان کے بارے میں اللہ کے سامنے جوابدہ ہے۔ اوریہاں یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ انسان کے ذمے اہل وعیال کی یہ ذمے داری محض ان کی ظاہری وجسمانی ضروریات مثلاًخوراک ولباس وغیرہ تک ہی محدودنہیں ہے ، بلکہ اس میں ان کی کردارسازی اور اخلاقی وروحانی تربیت کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔ قرآن کریم میں ارشادہے:{یَا أیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا قُوا أنفُسَکُم وَ اَہلِیکُم نَاراً} (۱) ترجمہ:(اے ایمان والو!بچاؤ خوداپنے آپ کوبھی اوراپنے اہل وعیال کوبھی [جہنم کی]آگ سے)۔ ٭…اسی طرح دوافرادکے درمیان ہونے والی کوئی گفتگو ٗیاکسی محفل میں کی جانے والی ------------------------------ (۱)التحریم[۶]