معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
بسم اللّہ الرحمٰن الرحیمحرفِ آغاز : الحمد للّہ ربّ العالمین ، والصّلاۃ والسّلام علیٰ أشرف الأنبیاء والمرسلین ، نبیّنا محمّد وعلیٰ آلہ وأصحابہ أجمعین ، أمابعد : اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انسان کوپیداکیا،اس کی جسمانی وفطری ضروریات کی تکمیل کیلئے وسائل مہیافرمائے،اسے خیروشرمیں فرق کرنے کی صلاحیت ٗ عقل ٗ اورضمیرکی آوازعطافرمائی۔اس کے علاوہ اس کی کامل رہنمائی کی غرض سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے وقتاً فوقتاً انبیائے کرام علیہم السلام کومبعوث فرمایااوران پراپنی کتابیں نازل فرمائیں۔ان انبیائے کرام علیہم السلام کے مقاصدِ بعثت میں ’’مکارمِ اخلاق‘‘ کی تعلیم اور’’رذائلِ اخلاق‘‘سے مکمل اجتناب کی تاکیدوتلقین بھی شامل تھی۔ چنانچہ قرآن کریم میں ارشادِربانی ہے: {لَقَد مَنَّ اللّہُ عَلَیٰ المُؤمِنِینَ اِذ بَعَثَ فِیھِم رَسُولاً مِّن أَنفُسِھِم یَتلُوا عَلَیھِم آیَاتِہٖ وَیُزَکِّیھِم وَیُعَلِّمُھُمُ الکِتَابَ وَ الحِکمَۃَ وَ اِن کَانُوا مِن قَبلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِینٍ} (۱) ترجمہ:(بیشک اللہ نے مؤمنین پربڑاہی احسان فرمایاکہ انہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا ٗجوانہیں اس کی آیتیں پڑھ کرسناتاہے اورانہیں پاک کرتاہے اورانہیں کتاب اورحکمت سکھاتاہے،یقینایہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے) اس آیت میں : وَیُزَکِّیھِم سے اس طرف اشارہ مقصودہے کہ آپ ﷺکے فرائض منصبی ------------------------------ (۱)آل عمران[۱۶۴]