معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
احترام ٗ ’’جیواورجینے دو‘‘ نیز’’کچھ لو ٗکچھ دو‘‘کااصول اپناناانتہائی ضروری ہے۔جوکوئی خلافِ مزاج باتوں پرصبرکواپناشیوہ وشعاربنائے گاوہی اس دنیامیں سکون واطمینان اور عافیت وسلامتی کے ساتھ جی سکے گا۔اس کے برعکس جوکوئی ہمیشہ بے صبری ٗتنگ نظری اورتنگ ظرفی کامظاہرہ کرے گاوہ خوداپنے ہی ہاتھوںاپنی اس عارضی وفانی زندگی کومزید مشکلات ومصائب اورتلخیوں سے بھرپوربنادیگا،زندگی بھرخودبھی بے چین وبے سکون رہے گا اوردوسروں کیلئے بھی آفات ومصائب اورپریشانیوں کے اسباب پیداکرتارہے گا…!!(۵) مالی حالات کے معاملہ میں صبروقناعت : مال ودولت اورزمین جائیدادکے بارے میں یہ بات یادرکھنے کی اشدضرورت ہے کہ اس دنیامیں انسان اگرصبروقناعت کواپنانے کی بجائے ہوسِ زراورحرص وطمع کاشکارہوجائے توپھرزندگی بھرسکون اورمسرت واطمینان کی لذت سے محروم ہی رہے گا۔ ہوسِ زرکایہ منہ زوراوربے لگام گھوڑااسے زندگی کے کسی بھی مرحلے پرپڑاؤڈالنے یارکنے اورسستانے کی مہلت ہی نہیں دیگا۔فضول اورغیرضروری خواہشات یابے جاتمناؤں کے سراب کے پیچھے زندگی بھردیوانہ واردوڑتے دوڑتے وہ موت کی سرحدتک جاپہنچے گا ٗمگراس کے باوجود متأسف ٗرنجیدہ وملول اوربے چین وبے سکون ہی رہے گا… !! ارشادِربانی ہے :{أَلْھَاکُمُ التَّکَاثُرُ حَتَّیٰ زُرتُمُ المَقَابِرَ} (۱) ترجمہ:(غفلت میں مبتلاکئے رکھاتمہیں زیادتی کی خواہش نے (۲) یہاں تک کہ تم قبرستان جاپہنچے) ------------------------------ (۱) التکاثر[۱۔۲] (۲) یعنی مال ودولت ٗزمیں جائیداد ٗاورآل واولادکی کثرت وفراوانی کی تمنا انسان کوزندگی بھرمسلسل غفلت میں مبتلاکئے رکھتی ہے وروہ اپنے انجام اوراس کیلئے تیاری کی فکرسے غافل وبے خبررہتاہے،یہانتک کہ اپنی آخری منزل یعنی’’قبر‘‘میں جاپہنچتاہے۔