معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
’’اعتدال‘‘ یہ ایک ناقابلِ تردیدحقیقت ہے کہ افراط وتفریط ٗانتہاء پسندی ٗغلو ٗشدت اوربے اعتدالی ایسی صفات یاخصوصیات ہیں جنہیں کبھی مفیدیاپسندیدہ قرارنہیں دیاگیا، شدت پسندی کے نتائج وثمرات کبھی اچھے نہیں نکلے۔ جبکہ اس کے برعکس ہرمعاملے میںاعتدال ومیانہ روی کواختیارکرتے ہوئے بے جاسختی سے اجتناب کوہمیشہ قابلِ تعریف قراردیاگیاہے اوراس کے نتائج ہمیشہ ہی خوش کُن اورمفیدومُثمررہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺکاارشادہے: (اِنَّ الرِّفْقَ لَایَکُونُ فِي شَیئٍ اِلَّازَانَہٗ ، وَلَایُنزَعُ مِن شَیئٍ اِلّا شَانَہٗ) (۱) ترجمہ:(جس کام میں نرمی برتی جائیگی اس میں خیروخوبی اورخوبصورتی پیداہوجائیگی،جبکہ جس کام میں سختی برتی جائیگی وہ بدنمااورعیب دارہوجائیگا) نیزارشادہے: (اِنَّ اللّہَ رَفِیقٌ یُحِبُّ الرِّفقَ ، وَیُعطِي عَلَیٰ الرِّفقِ مَالَا یُعطِي عَلَیٰ العُنفِ) (۲) ترجمہ:(اللہ تعالیٰ نرم ہیں اورنرمی کوہی پسندفرماتے ہیں ،اورنرمی برتنے پرایسی چیزیں عطاء فرماتے ہیں جوسختی برتنے پرعطاء نہیں کی جاتیں) اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے جب حضرت موسیٰ وحضرت ہارون علیہماالسلام کوفرعون کے پاس جانے اوراسے پیغامِ حق پہنچانے کاحکم دیاگیاتواس موقع پران دونوں حضرات کواللہ کی طرف سے یہ تاکیدوتلقین کی گئی کہ اس ظالم وجابر ٗمغرورومتکبر ٗانتہائی سرکش ومتمرد ٗبلکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے بالمقابل اپنی خدائی کادعویٰ کرنے والے اس بیہودہ وگمراہ ترین انسان ------------------------------ (۱) مسلم[۲۵۹۴] (۲)مسلم[۲۵۹۳]