معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
’’ایفائے عہد‘‘ انسانی معاشرے میں باہم ذاتی معاملات ہوں ٗیاتجارتی وکاروباری امورہوں ٗکوئی اخلاقی مسئلہ یاقول وقرارہو ٗ یامالی لین دین اورخریدوفروخت سے متعلق کوئی عہدوپیمان ہو ٗبہرحال ان تمام امور کاانحصاربڑی حدتک آپس کے وعدوں اورمعاہدوں پرہی ہوتاہے،اگران باہمی وعدوں اورقول وقرارکی پابندی کااہتمام والتزام ہوتومعاشرے میں روزمرہ کے تمام اموربخیروخوبی چلتے رہتے ہیں ،جبکہ قول وقراریا وعدے کی خلاف ورزی ٗیامعاہدے سے انحراف کی صورت میں باہمی اعتمادمجروح ہوجاتاہے،دلوں میں وسوسے اوراندیشے پیداہونے لگتے ہیں،جس کے نتیجے میں تمام معاملات بگڑجاتے ہیں اورمعاشرے کی دیواروں میں شگاف پڑنے لگتے ہیں ٗاوریوں معاشرہ زوال وانحطاط کاشکارہوجاتاہے۔ لہٰذامعاشرے میں ’’وفاء‘‘یا’’ایفائے عہد‘‘کویقینابنیادی اہمیت حاصل ہے۔اسی لئے قرآن وحدیث میں ’’ایفائے عہد‘‘کی باربارتاکیدوتلقین کی گئی ہے ،اوراسے ایمان کی علامت قراردیاگیاہے۔ ٭چنانچہ قرآن کریم میں اہلِ ایمان کے اوصاف کے تذکرہ کے ضمن میں ارشادہے: {وَ الَّذِینَ ھُم لِأمَانَاتِھِم وَ عَھدِھِم رَاعُونَ} (۱) ترجمہ: (جواپنی امانتوں اوروعدے کی حفاظت کرنے والے ہیں) نیزارشادہے :{اَلَّذِینَ یُوفُونَ بِعَھدِ اللّہِ وَ لَایَنقُضُونَ المِیثَاقَ} (۲) ترجمہ:(جواللہ کے عہدوپیمان کوپوراکرتے ہیں اورقول وقرارکوتوڑتے نہیں) ------------------------------ (۱) المؤمنون[۸] نیز:المعارج[] (۲)الرعد[۲۰]