معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
٭ جبریل علیہ السلام کی امانت ودیانت : قرآن کریم میں ارشادہے:{وَاِنَّہٗ لَتَنزِیلُ رَبِّ العَالَمِینَ نَزَلَ بِہٖ الّرُّوحُ الأمِینُ عَلیٰ قَلبِکَ لِتَکُونَ مِنَ المُنذِرِینَ} (۱) ترجمہ: (اوریقینایہ[ قرآن ]تو رب العالمین کانازل فرمایاہواہے،اسے امانت دارفرشتہ لے کرآیاہے، آپ [ﷺ]کے دل پراتراہے کہ آپ آگاہ کردینے والوں میں سے ہوجائیں) اس آیت میں حضرت جبریل علیہ السلام کیلئے ’’امین‘‘ یعنی : امانت دار کا لفظ استعمال کیاگیاہے۔ اسی طرح ارشادہے: {… مُطَاعٍ ثَمَّ أمِین} (۲) ترجمہ:(… جس کی وہاں [آسمانوں میں]اطاعت کی جاتی ہے ٗ جوامین ہے) (۳) اس آیت میں بھی ’’امین‘‘سے مراد حضرت جبریل امین علیہ السلام ہیں۔ غورطلب بات ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام جوتمام فرشتوں کے سردارہیںاورجن کااللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میںبہت ہی خاص اوربلندترین مقام ومرتبہ ہے ٗانہیں قرآن کریم میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے ’’امین‘‘ کے لقب سے یادکیاجانایقینا ’’امانت ودیانت ‘‘ کی اہمیت وضرورت کوواضح کرتاہے۔ ٭… لہٰذاہرمسلمان کواس بارے میں غوروفکرکرنے ٗنیز’’امانت ودیانت‘‘ کے حوالے سے مکمل خلوصِ نیت اورسنجیدگی کے ساتھ اپنامحاسبہ کرنے کی اشدضرورت ہے۔ ------------------------------ (۱) الشعراء [۱۹۲۔۱۹۳۔۱۹۴] (۲) التکویر[۱۲] (۳) یعنی وہاں آسمانوں میں تمام فرشتے حضرت جبریل امین علیہ السلام کی اطاعت وفرمانبرداری اوران کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں۔