معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
شوہراوربیوی کے اس مقدس رشتے کوتلخیوں اوررنجشوں سے پاک اورمستحکم وپائیداربنانے کی غرض سے قرآن وحدیث میں ایک زریں اصول یہ بتایاگیاہے کہ بیوی کی محض خامیوں پرہی نظرنہ رکھی جائے بلکہ اس کی خوبیوں کوبھی دیکھاجائے،ان خوبیوں پراس کی قدردانی کی جائے ،کیونکہ یہ بات توممکن ہی نہیں ہے کہ کسی انسان میں صرف خامیاں یاصرف خوبیاں ہوں،ہرانسان میں خامیاں اورخوبیاں دونوں ہی چیزیں موجودہواکرتی ہیں،یہی قانونِ قدرت ہے،لہٰذاہمیشہ بیوی کے عیوب ونقائص اوراس کی خامیوں پرہی نظررکھنے اوراسے لعن طعن کرنے کی بجائے اس کے محاسن کوبھی تلاش کیاجائے،اس کی خوبیوں پراس کی تعریف کی جائے اورخوشی کااظہارکیاجائے،تاکہ اس نازک رشتے میں کدورت ورنجش کی بجائے خوشگواری وآسودگی پیداہوسکے۔ ارشادِربانی ہے:{فَاِن کَرِھْتُمُوھُنَّ فَعَسَیٰ أَن تَکْرَھُوا شَیْئاً وَّ یَجْعَلَ اللّہُ فِیہِ خَیْراً کَثِیْراً} (۱) ترجمہ:(اگرتم انہیں ناپسندکرتے ہو توعین ممکن ہے کہ تم کسی چیزکوناپسندکرو ٗ جبکہ اللہ نے اس میں تمہارے لئے بہت ہی بھلائی رکھی ہو) رسول اللہﷺکاارشادہے:(لَایَفرَکْ مُؤمِنٌ مُؤمِنَۃً ، اِن کَرِہَ مِنھَا خُلُقاً رَضِيَ مِنھَا آخَرَ) (۲) ترجمہ:(کوئی مؤمن[ شوہر]اپنی مؤمنہ[ بیوی] کوناپسندنہ کرے،کیونکہ اگراس کی کوئی ایک عادت اسے ناپسندہوتویقینااس میں کوئی ایسی عادت بھی موجودہوگی جواسے پسندہو) لہٰذاشوہراپنی بیوی کومحض وقتی تفریح کاذریعہ تصورنہ کرے،نہ ہی اسے محض سامانِ زینت سمجھے کہ جس کی کسی معمولی خامی یاکمزوری کی وجہ سے گویااس کے گھرکی زینت وآرائش میں ------------------------------ (۱)النساء[۱۹] (۲) مسلم[۱۴۶۹]کتاب الرضاع۔