معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
وَّ وَضَعَتہُ کُرھاً وَحَملُہٗ وِفِصَالُہٗ ثَلَاثُونَ شَھراً} (۱) ترجمہ:(ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کاحکم دیاہے،اس کی ماں نے [دورانِ حمل]تکلیف جھیل کراسے اٹھائے رکھااورتکلیف برداشت کرکے اسے جنا،اس کے حمل کااوراس کے دودھ چھڑانے کازمانہ تیس مہینے کاہے) ٭… گذشتہ مراحل یعنی حمل ٗولادت اورپھررضاعت کے دوران تنہاتکلیف ومشقت اٹھانے کے بعداب آگے اولادکی تربیت کے مرحلے میں اگرچہ باپ بھی یقینابہت محنت ومشقت کرتاہے اوربڑی تگ ودو میں مشغول رہتاہے ،تاہم اس موقع پربھی ماں ہی براہِ راست متأثرہوتی ہے اوراولادکی خاطرہمہ وقت نڈھال اورہلکان رہتی ہے۔ ٭… ’’ماں‘‘چونکہ عورت ہونے کی وجہ سے فطری طورپرہی کمزورمخلوق ہے اس لئے اس کے جذبات واحساسات بھی انتہائی نازک اورکمزورہواکرتے ہیں،لہٰذااس کے ساتھ حسنِ سلوک کی خاص طورپرتاکیدکی گئی،اورخالقِ کائنات کی طرف سے اولادکویہ تنبیہ کردی گئی کہ تمہاری ماں اگرچہ بظاہرکمزوراوربے بس ہے، تمہاری طرف سے کسی دل آزاری پروہ بے چاری کمزوراورممتاکی ماری ہوئی ماںمحض آنسوبہانے کے سوااورکچھ نہیں کرسکتی… مگراس بات کوخوب یادرکھوکہ تمہیں کمزوروبے بس نظرآنے والی تمہاری اس ماں کاخالقِ کائنات کے نزدیک بڑارتبہ ومقام ہے اوراس نے تمہارے لئے جنت اسی’’ ماں‘‘ کے قدموں تلے رکھ دی ہے… لہٰذااگرجہنم کی آگ سے بچنے اورجنت کی ابدی ودائمی نعمتیں حاصل کرنے کی رغبت اورتمناہے توماں کوخوش کرلواوراس کی دل آزاری سے بازآجاؤ، ورنہ حسرت وندامت کاسامناکرناپڑے گا…!! ------------------------------ (۱) الاحقاف[۱۵]