معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
رسول اللہ ﷺکاارشادہے: (یَسِّرُوا وَلَاتُعَسِّرُوا) (۱) ترجمہ:(تم سہولت ونرمی پیداکرو ٗمشکلات پیدانہ کرو) یعنی دین میں بے جاتنگی وسختی سے گریزکرو۔ نیزارشادہے:(اِنَّمَا بُعِثتُم مُیَسِّرِینَ وَ لَم تُبْعَثُوا مُعَسِّرِینَ) (۲) ترجمہ:(تمہیں سہولت ونرمی پیداکرنے کیلئے بھیجاگیاہے ٗ نہ کہ مشکلات پیداکرنے کیلئے) اسی طرح ارشادہے:(اِنَّ الدِّینَ یُسْرٌ) (۳) ترجمہ:(دین تویقیناآسان ہی ہے) یعنی دینِ اسلام کے پیروکاروں کیلئے یہ بات درست نہیں کہ دین کے معاملہ میں لوگوں کیلئے بلاضرورت تنگی وسختی اورمشکلات پیداکی جائیںاورانہیں حرج و مشقت میں مبتلا کردیا جائے۔ اسی طرح ارشادہے:(ھَلَکَ المُتَنَطِّعُونَ) (۴) ترجمہ:(غلوکرنے والے توہلاکت میںپڑگئے) یعنی دین کے معاملہ میں حداعتدال سے تجاوزکرتے ہوئے غلوکاراستہ اختیار کرنا گویا’’ہلاکت وبربادی‘‘ہے۔ اسی طرح حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی درجِ ذیل حدیث ملاحظہ ہو: جاء ثلاثۃ رھط الیٰ بیوت أزواج النّبيّ ﷺ یسألون عن عبادۃ النّبيّ ﷺ ، فلمّا أُخبروا کأنّھم تقالّوھا قالوا : فأنّیٰ نحن من رسول اللّہ ﷺ و قد غُفر لہٗ ما تقدّم من ذنبہٖ وما تأخّر؟ قال أحدہم : أما أنا فأصلّي اللّیل أبداً ، وقال الآخر : وأنا أصوم الدّھر ولا أُفطر ، وقال الآخر : و ------------------------------ (۱)بخاری[۶۹]کتاب العلم۔ مسلم[۱۷۳۴]احمد[۱۲۳۵۵] (۲)بخاری[۲۲۰]کتاب الوضوء۔ترمذی[۱۴۷]نسائی[۵۶][۳۳۰] (۳)بخاری[۳۹]کتاب الایمان ۔نسائی[۵۰۳۴] (۴) مسلم[۲۶۷۰]احمد[۳۶۵۵]ابوداؤد[۴۶۰۸]