معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
اسی طرح ارشادہے: {قُل اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنھَا وَ مَا بَطنَ وَالاِثْمَ وَ البَغيَ بِغَیرِ الحَقِّ} (۱) ترجمہ:(آپ فرمادیجئے کہ یقینامیرے رب نے حرام کیاہے ان تمام فحش باتوں کوجوعلانیہ ہیں اورجوپوشیدہ ہیں ٗاورہرگناہ کی بات کو اورناحق کسی پرظلم کرنے کو) اس آیت میںبطورِخاص ’’رب‘‘کے لفظ میں اس طرف اشارہ ہے کہ یقیناوہ اللہ ہی اس تمام کائنات کاخالق ومالک ہے جس میں انسان بھی شامل ہے،اورخالق کاعلم یقینامخلوق کے علم سے بڑھ کرہوگا،اس سے معلوم ہواکہ اللہ کاعلم کامل ہے،بندے کاعلم ناقص ہے، انسان کیلئے کیاچیزمفیدہے اورکیاچیزمضر؟ کس کام میں اس کیلئے بہتری ہے اورکس کام میں نقصان اورخرابی؟اس بارے میں خودانسان سے بھی زیادہ علم اللہ کوہے،جیساکہ ارشادِربانی ہے:{أَلَا یَعْلَمُ مَن خَلَق وَھُوَ اللّطِیفُ الخَبِیرُ} (۲) ترجمہ:(کیاوہی نہ جانے جس نے پیداکیا؟جبکہ وہ باریک بین اورباخبربھی ہے) یعنی یہ کس طرح ممکن ہے کہ جس اللہ نے خودانسان کوپیداکیاوہ اس کے دل کی کیفیات ٗ یااس کے پوشیدہ رازوں کو ٗ یااسی طرح اس کیلئے خیراورشر ٗ منفعت ا ورمضرت کونہ پہچان سکے؟۔ لہٰذاجب خودانسان کے ’’رب‘‘نے اسے فحاشی وبے حیائی سے سے بازرہنے کاحکم دیاہے تویقینااس میں انسان کیلئے ہی کوئی بڑی حکمت اورمنفعت ومصلحت پوشیدہ ہے اوراس حکم کی تعمیل میں ہی اس کیلئے دونوں جہانوں میںعافیت وسلامتی کاسامان ہے۔ ------------------------------ (۱)الأنفال[۳۳] (۲)الملک[۱۴]