معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
حدیث میں ہے کہ : (کَان أَشَدَّ حَیَائً مِنَ العَذرَائِ فِي خِدرِھَا) (۱) یعنی:’’آپؐ کسی پردہ نشین کنواری لڑکی سے بھی زیادہ شرمیلے تھے‘‘۔ بلکہ حیاء توایمان کالازمی جزء ہے اورمؤمن کی خاص پہچان ہے۔ رسول اللہ ﷺ کاارشادہے:(لِکُلِّ دِینٍ خُلُقٌ وَ خُلُقُ الاِسْلَامِ الحَیَاء) (۲) ترجمہ:(ہردین کاایک خاص اخلاق ہواکرتاہے،اوردینِ اسلام کاخاص اخلاق ’’حیاء‘‘ ہے) یعنی دنیامیں جتنے مختلف مذاہب ہیں ان میں سے ہرایک کے ماننے والوں اور پیروکاروں کاکوئی خاص مزاج ہواکرتاہے اوران میں ایسی کوئی خاص صفت یاعادت نمایاں ہوتی ہے جوانہیں دوسرے انسانوں سے ممتازکرتی ہے اورجسے ان کی شناخت سمجھاجاتا ہے، اسی طرح دینِ اسلام کابھی ایک خاص امتیازی وصف اورایک خاص پہچان ہے،اورہ ہے:’’شرم وحیاء‘‘۔ اسی طرح ارشادِنبوی ؐہے:(اَلحَیَائُ شُعبَۃٌ مِنَ الاِیمَان) (۳) ترجمہ:(حیاء توایمان کاحصہ ہے) اسی طرح ارشادِنبویؐ ہے:(الحَیَائُ وَالاِیمَانُ قُرَنَائُ جَمِیعاً ، فَاِذَا رُفِعَ أَحَدُھُمَا رُفِعَ الآخَرُ) (۴) ترجمہ:(حیاء اورایمان دونوں ساتھی ہیں،دونوں میں سے کوئی ایک اگرختم ہوجائے تودوسری چیزبھی ضرورختم ہوجائے گی) یعنی ایمان اورحیاء دونوں لازم وملزوم ہیں،ایمان ہوگاتوحیاء بھی ہوگی ،اورجس کسی میں حیاء نہوتویہ اس بات کی دلیل ہوگی کہ اس میں ایمان بھی نہیں ہے۔ ------------------------------ (۱)بخاری[۳۳۶۹][۵۷۵۱][۵۷۶۸] مسلم[۳۲۲۰] (۲) ابن ماجہ[۴۱۸۱] (۳) بخاری[۹]باب قول أمورالایمان وقول اللہ تعالیٰ :لیس البرأن تولواوجوھکم۔ (۴)الترغیب والترہیب[۳۹۹۷]بعض روایات میں قُرِنَا جَمِیعاً کے الفاظ ہیں ۔الأدب المفرد[۱۳۱۳]