معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
باوجودوہ ذلیل ورسواہوکرہی رہے گا۔ یہی قانونِ قدرت اخلاقی عیب کے علاوہ کسی جسمانی نقص یاعیب پرطنزوتمسخرکے سلسلہ میں بھی ذہن نشیںرہناچاہئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کاقول ہے:(لوسَخِرتُ من کلبٍ لخشیتُ أن أُحَوّل کلباً) (۲) یعنی:’’میں تواس خوف سے کبھی کسی کتے کابھی مذاق نہیں اڑاتاکہ کہیں مجھے بھی کتاہی نہ بنادیاجائے‘‘۔ ٭…لہٰذادانشمندی کاتقاضایہی ہے کہ انسان اس بارے میں اسلامی تعلیمات وہدایات کی مکمل پیروی کرتے ہوئے دوسروں کی عیب جوئی ٗطعن وتشنیع اورتمسخروتضحیک سے باز رہے،اورخوداپنے آپ پر ٗ نیزاپنے اہل وعیال پررحم کرے۔ورنہ قدرت کے بنائے ہوئے اس اٹل قانون کے مطابق جلدیابدیریہی نتیجہ ظاہرہوکررہے گاکہ:’’جیسی کرنی ویسی بھرنی ہے ضرور…!‘‘اورتب حسرت وندامت کے سوااس کے ہاتھ کچھ نہ آسکے گااوروہ خود دنیاکے سامنے نشانِ عبرت بن کررہ جائے گا…!!! ٭…٭…٭ ------------------------------ (۱) ترمذی[۲۵۰۵] (۲) قرطبی،تفسیرسورۃ الحجرات،آیت:۱۱۔