معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
(۳)…حاسدانسان کوچاہئے کہ وہ خوداپنے سے بلندمقام ومرتبہ اورزیادہ حیثیت یامال ودولت رکھنے والوں کودیکھ کرغمگین ٗپریشان اوربیمارہونے اوربس ہمیشہ کڑھتے رہنے کی بجائے ان لوگوں کودیکھاکرے جومال ودولت اورمقام ومرتبے میں اس سے کم حیثیت رکھتے ہوں،تاکہ ان کے مسائل ٗپریشانیوں اوردشواریوں کانظارہ ومشاہدہ کرکے اسے خود اپنے پاس موجوداللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نعمتوں پرشکراداکرنے کی توفیق ہو،اس طرح اسے احساسِ محرومی اورذہنی کرب واذیت سے نجات ٗنیزروحانی مسرت وآسودگی حاصل ہوگی، جیسے کہ ایک شخص اپناجوتاگم ہوجانے پرغمگین اورپریشان بیٹھاہواتھاکہ اچانک اس کی نظر ایک ایسے شخص پرپڑی کہ جواپنی ٹانگوں سے ہی محروم تھا،تب اس نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کاشکراداکیاکہ جوتاگم ہوگیاتوکوئی بات نہیں،الحمدللہ ٹانگیں توصحیح سلامت ہیں۔ (۴)… حاسدکوچاہئے کہ کسی کے پاس کوئی نعمت دیکھ کرافسردہ وغمگین ہونے اوراس کے زوال کی تمناکرنے کی بجائے اسی جیسی نعمت اللہ سے اپنے لئے بھی طلب کرے،اللہ کے خزانے میں کوئی کمی تونہیں ہے،اگروہ چیزاللہ کے علم میں اس کیلئے بہتراورمفیدہوگی تواللہ تعالیٰ اسے بھی عطاء فرمادیں گے،ورنہ یہ کہ اللہ کے ہرکام میں یقیناحکمت ومصلحت پوشیدہ ہے،ہربندے کی بہتری اوراس کے نفع ونقصان کے بارے میں خودبندے سے بھی بڑھ کر اللہ کوعلم ہے،کیونکہ بندوں کاعلم ناقص اوراللہ کاعلم کامل ہے،،لہٰذابندے کیلئے اپنی کسی پسندیدہ چیزسے دوری ومحرومی میں بھی درحقیقت اس کیلئے خالقِ کائنات اورعلام الغیوب کی طرف سے یقیناخودبندے کیلئے ہی کوئی خوبی و بہتری ہی مقصودہے۔ (۵)… حاسدکوچاہئے کہ وہ کسی دوسرے کے پاس موجودکسی نعمت کودیکھ کرافسردہ وغمگین ہونے اورحسدجیسی بدترین خصلت کاشکارہوکردنیاوآخرت کی بربادی مول لینے کی بجائے