معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
میں جس کسی انسان کے پاس جوکچھ بھی خوشحالی وفراوانی اورمسرت وشادمانی کاسامان موجودہے ٗکوئی ضروری نہیں کہ وہ واقعی اللہ کی طرف سے اس کیلئے بطورِانعام واحسان ہی ہو…!کیونکہ یہ دنیاوی نعمتیںاورآسائشیں تواللہ سبحانہ وتعالیٰ مؤمن وکافر ٗصالح وفاسق سب ہی کوعطاء فرماتاہے،کسی کوبطورِ انعام ٗکسی کوبطورِ امتحان ٗجبکہ کسی کویہی نعمتیں بطورِ وبالِ جان بھی دی جاتی ہیں،یعنی یہی نعمتیں اس کیلئے سکون واطمینان کے فقدان اورراحت وآرام کی تباہی وبربادی کاسامان بن جایاکرتی ہیں،بالفاظِ دیگریہی نعمتیںاس کیلئے عذاب ثابت ہوتی ہیں۔ عین ممکن ہے کہ بظاہر آسودہ وخوشحال نظرآنے والے اس انسان کی زندگی اوراس کے شب وروزخوداس انسان سے بھی بدترہوں کہ جواس کی اس خوشحالی وآسودگی کی وجہ سے حسدمیں مبتلاہے اوراپنادین وایمان ٗاپنی دنیاوآخرت نیزاپنی صحت وتندرسی بربادکرنے پرآمادہ وکمربستہ ہے…!! لہٰذاکسی کے پاس محض ظاہری نعمتیں اورآسائشیں دیکھ کر’’حسد‘‘جیسی بدترین خصلت ٗ مہلک ترین عادت ٗبلکہ قبیح ترین آفت میں مبتلاہوکر خوداپنے ہی ہاتھوںاپنی دنیاوآخرت ٗاپنی صحت وتندرستی بربادکرناٗاورسب سے بڑھ کریہ کہ اپنے خالق ومالک اورمحسن و منعم کوناراض کرنااوراس کے غیظ وغضب کودعوت دیناکہاں کی دانشمندی ہے…؟ ٭…مزیدیہ کہ یہ بات بھی توعین ممکن ہے کہ اس محسود(یعنی جس سے حسدکیاجارہاہے) کی یہ دنیاوی کامیابی ٗجاہ ومنصب اورخوشحالی وآسودگی ٗنیز اس کے پاس موجود دیگرتمام نعمتیں حرام وناجائزذرائع سے حاصل شدہ ہوں،ایسے میںبظاہرنعمت نظرآنے والی یہ تمام چیزیں توآخرکاریقینااس کیلئے عذاب اوروبالِ جان ہی ثابت ہوں گی،اورقبرمیں یہ تمام چیزیں سانپ اوربچھوبن کراسے ڈسینگی…!!