سفرکے معمولات:
حضرت مولانا کے معمولات میں فرق نہ تھا جو قیام گاہ پر رہتے وہی کم وبیش سفر میں رہتے تھے۔ مولانا عاشق الٰہی صاحب آپ کے سفر کے معمولات اس طرح تحریر کرتے ہیں:
’’حالت سفر میں بھی آپ جماعت کااہتمام فرماتے اورحتی الوسع ریل ٹھہر نے پر نیچے اتر کر نماز پڑھا کرتے تھے مگر ایسی صورت میں اکثر مولوی زکریاصاحب کی امامت کو پسند فرماتے کہ وہ نہایت مختصر قرأت وقیام وقعود کے عادی تھے باہر نماز پڑھنے میں دشواری معلوم ہوتی تو ریل ہی میں جماعت کرتے اور استقبال قبلہ کی ہر حال صورت نکال لیا کرتے تھے آپ نے مدنی راستہ میں اونٹ کی سواری سے اترنے اور جماعت کااہتمام کرنے میںکبھی تکاسل نہیں فرمایا اچھے اچھے جوان اور مستعد اونٹ سے اترتے ہوئے گھبراتے مگر آپ ہمیشہ وقت مستحب پر اترتے اور اتنے وضو کرتے کہ آپ کااونٹ دور نکل جاتا تو آپ لپکتے اور اس سے اتنا آگے بڑھ جاتے جتنا وہ وضو کرنے میں آگے نکلا تھا وہاں پہنچ کر باجماعت نماز ادا کرتے اورجب دیکھتے کہ اونٹ اب آگے نکل لیا تو پھر لپکتے اور زیادہ آگے نکل کر سنن مؤکدہ ادا فرماتے اورپھرلپک کر اونٹ پکڑتے اور اس پر سوار ہوجاتے تھے۔ اگر دوسری نماز کا وقت قریب دیکھتے تو پیدل چلتے رہتے اور وقت پر اس کو بھی باجماعت ادا فرماکر اونٹ پرسوار ہوتے تھے اس طرح کئی کئی میل آپ کوپیادہ چلنا پڑتا مگر آپ تکان نہ مانتے تھے اور فرمایا کرتے کہ قصر کی قدر یہاں آکر ہوتی ہے کہ دو رکعت میں جب اتنا بھاگنا پڑتاہے تو چار میں کیا کچھ ہوتا۔‘‘ (تذکرۃ الخلیل:۳۱۶)
حضرت مولانا کاایک معمول یہ بھی تھا کہ میرٹھ حافظ نصیح الدین ،حاجی وجیہ الدین شیخ رشیداحمدصاحب کے خصوصی تعلق کی بناء پر ان کے بچوں کے حفظ قرآن کے ختم کی تقریب میں بھی تشریف لے جاتے تھے۔حضرت شیخ مولانا محمدزکریا صاحب اس سلسلے میں تحریر فرماتے ہیں:
’’حضرت قدس سرہ انیس کی صبح کو تشریف لے جاتے اور بیس کی صبح کو واپس تشریف لاتے ان کے ختم میں اس طرح شرکت فرماتے کہ مسجد میں فرض پڑھنے کے بعد اپنے مستقر تشریف لے جاتے اور اپنے امام کے پیچھے تراویح ادا کرتے اور تراویح اور وتر سے فراغ پر مسجد میں ان بچوں کے ختم پر شرکت فرماتے اول توختم کے دن ویسے ہی تاخیر بہت ہوتی پھر بھی کبھی آخر کی چار رکعت میں حضرت نوراللہ مرقدہ کی مسجد میں تشریف آوری کاانتظار ہوتا۔‘‘ (اکابر کارمضان: ۱۵)
مختلف معمولات:
حضرت مولانا کے مستقل معمولات کے علاوہ اوربھی دوسرے معمولات تھے ان میں کچھ معاملات سے تعلق رکھتے ہیں اورکچھ معاشرت سے جیسے نشست وبرخاست وعظ وتقریر، ملاقات اکل وشرب گھر میں آناجانا افہام وتفہیم، لباس کلام وغیرہ۔
آپ نشست وبرخاست میں بہت سادہ اور بے تکلف تھے آپ کا معمول رہتا تھا کہ جب بھی کسی مجلس میں شرکت فرماتے تو کبھی اپنی آمد کااظہار نہ فرماتے اورجہاں بھی جگہ ملتی بیٹھ جاتے اگرکوئی ذمہ دار آگے آنے کی درخواست کرتا تو انکار اور تکلف بھی نہ