تال لے جائے گئے اور چند دنوں کے بعد ان کو چھوڑا گیا۔
حضرت شیخ الہند کی ا س پوری تحریک کی ایک خفیہ رپورٹ سی آئی ڈی نے مرتب کی تھی جس کا ریکارڈ انڈیا آفس لندن میں محفوظ ہے جس میں ان تمام علماء اور اشخاص کے متعلق تبصرہ کیا گیا ہے جو حضرت شیخ الہند کی تحریک میں شامل رہے یا اس میں حصہ لیا افادہ عام کی خاطر اس رپورٹ کے اس حصہ کا ترجمہ شائع کیاجاتاہے جس میں حضرت مولانا خلیل احمدصاحب کے متعلق سی آئی ڈی نے اپنے تاثرات کااظہارکیا ہے:
’’خلیل احمد مولانا عرف خلیل الرحمن آف مدرسہ اسلامیہ سہارنپور، ایک بہت معزز ومحترم مولوی جس کے مریدوں کی تعداد ہندوستان بھر میں بہت زیادہ ہے موضع انبہٹہ ضلع سہارنپور کا رہنے والا ہے اور مولوی محمد میاں عرف مولوی منصور کا قریبی رشتہ دارہے۔ ہندوستانی علماء میں شاید یہ واحد شخص ہے جو مولانا محمودالحسن سے ہجرت کے سوال پر متفق تھا، ایس ایس جہاز کے ذریعہ عرب گیا۔ ستمبر ۱۹۱۵ء کے شروع میں وہاں قیام کے دوران یہ مولانا محمودالحسن کی سیاسی سازش میں شامل ہوگیا اور غالب پاشا کے معاملہ میں بھی شامل رہا۔ یہ بھی یقین کیاجاتاہے کہ مکہ سے دھرم پور رباط میں جہاد سے متعلق مذاکرات میں شامل ہوا کرتاتھا جب انور پاشا اور جمال پاشا ترک افواج کی کامیابی کے لیے دعا کرنے مدینہ آئے تو مولوی خلیل احمد بھی ان کے ساتھ شامل ہوگیا پاشاؤں نے اس کو نذر پیش کی کہ ۸ ستمبر ۱۹۱۶ء کو ایس ایس اکبر نامی جہاز کے ذریعہ ہندوستان واپس ہوا۔ بمبئی اترتے ہی گرفتار کرلیا گیا۔(تحریک شیخ الہند(ریشمی خطوط کے کیس میں کون کیاہے؟)ص:۵۱)
مندرجہ بالاسطور میں حضرت مولانا کے احساسات وخیالات اور مسلک ومشرب پر روشنی ڈالی گئی ہے اگرچہ اجمالی طور پر اقتباسات اور تاثرات کو پیش کیا گیا ہے مگر قارئین کے لیے یہ مختصر جائزہ بھی فائدہ سے خالی نہیں، حضرت مولانا کے دینی ،علمی، معاشرتی، اور سیاسی خیالات، افکار ونظریات کوپڑھ کر اندازہ ہوتاہے کہ آپ کتنے بلندخیالات ،عالی نظری اور مثالی شخصیت کے مالک تھے بے ساختہ آپ کے حق میں یہ شعر زبان سے نکلتا ہے۔ ؎
چہ باید مرد را طبع بلندے مشرب نابے
دل گرمے نگاہ پاک بینے جان بتیابے
پندرہواں باب
ارشادات و ملفوظات