’’حضرت شیخ الہند کے بعدہندوستان میں تقدس و مقبولیت میں مولانا صاحب ہی کا درجہ سمجھا جاتا ہے اور حضرت مولانا رشید احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے خلیفہ ارشد ہونے کے علاوہ مولانا صاحب سے دارالعلوم دیوبند کو اور بھی بہت سے قابل احترام تعلقات ہیں۔
(حیات شیخ الہند:۴۷)
السید احمد برزنجی مفتی شافعیہ مدینہ منورہ حجاز:
حضرت مولانا ۱۳۳۳ھ میں حج کے لئے تشریف لے گئے مدینہ منورہ میں اس وقت سید احمد برزنجی شافعی مفتی تھے اور ان کے علم و فضل کا بڑا چرچہ تھا ،علماء وقت میں انکو بڑی مقبولیت حاصل تھی بڑے بڑے علماء ان سے حدیث کی سند لینے کو باعث فخر سمجھتے تھے حضرت مولانا ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حدیث کی سند کی خواہش کی انھوں نے نہ صرف یہ کہ سند عطا کی بلکہ سند دیتے ہوئے جن الفاظ میں حضرت مولانا کو یاد کیا وہ حضرت مولانا کے علو استعداد اور تبحر علمی پرشاہد ہیں تحریر ی سند دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں۔
’’صاحب الفضل والسماحۃ ،والعلم والرجاحۃ الھمام الاورع والشھم السمیدع الفائز من مدارک التقی ٰباوفر نصیب والحائز من سالک الھدی للسھم المصیب ذی المجد الباذخ والجد الشامخ اللوذعی الکامل والعلامۃ الفاضل حضرۃ جناب الشیخ خلیل احمد حفہ اﷲ الصمد بلطفہ المؤبد۔
(المسلسلات:۵)
علمائے مدینیہ کی نظر میں :
حضرت مولانا ۱۳۳۳ ھ کے حج سے فراغت کر کے مدینہ منورہ پہونچے تو آپ کی طرف طلباء اور علماء کا بڑا ہجوم ہوا اور رجوع عام ہوا اس لئے کہ آپ کے شاگردوں اور حلقہ بگوشوں کے علم و فضل کا یہ حال تھا کہ علماء ان سے استفادہ کرنا فخر کی بات سمجھتے تھے اور جب خود ہی حضرت مولانا تشریف لے گئے تو اہل علم طبقہ کا رجوع یقینی تھا شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی پہلے سے مسجد نبوی میں درس دیتے تھے اور ان کا ایک بڑا حلقہ پیدا ہوگیا تھا مولانا مدنی نقش حیات میں تحریر فرماتے ہیں۔
’’۱۳۲۴ھ کے ابتداء میں حضرت مولانا خلیل احمدصاحب قدس سرہ العزیز بعد از فراغت حج مدینہ منورہ تشریف لائے اور تقریباً پندرہ روز قیام فرمایا چونکہ موصوف میرے اساتذہ کرام میں سے تھے اسلئے طلباء مدینہ منورہ کا ان کی طرف بہت ہجوم ہوا اور عموماً علماء مدینہ بھی ان کی زیارت اور دست بوسی کیلئے حاضر ہوتے رہے اور بہت بڑے مجمع نے اوائل کتب احادیث سنا کر مسجد شریف کے اندر بڑے حلقہ میں اجازت کتب حدیث و علوم لی۔(نقش حیات اول:۱۰۰)
قاضی القضاۃ امیر ابن بلیہد:
حضرت مولانا نے جب ہجرت فرمائی اس وقت سلطان ابن سعود کی حکومت حجاز میں قائم ہوچکی تھی آپ مدینہ منورہ میں قیام پذیر تھے کہ اس وقت سب سے بڑے عالم قاضی القضاۃ امیر ابن بلیہد جو عہدہ کے لحاظ میں بھی سب سے بڑے تھے اورسلطان ابن