کسی نے خیال کیا تو ترکی بہ ترکی جواب پر آمادہ ہوگا اور یہ صورت منصب علم و شان علماء کے خلا ف اور عجز و کمزوری کی دلیل ہے۔وما علینا الاالبلاغ
الراقم عاشق الٰہی عفی عنہ
(مولوی فاضل)مدیر الرشاد سہارنپور
المغتنم فی زکوٰۃ الغنم
حضرت مولانا نے اپنی پوری مدت حیات میں بے شمار مسائل کے جوابات دئے اور بے حساب استفتا پر فتاویٰ دئے جو کئی ضخیم جلدوں میں پھیلے ہوئے ہیں ،انھیں مسائل میں ایک مسئل بھیڑ کی زکوٰۃ کا تھا جو سندہ سے چلا اور حضرت مولانا کی خدمت میں بھیجا گیا سندہ کے ایک مشہور عالم مولانا سید شیر محمد کو ٹکی ضلع سکھر نے یہ اہم سوال جو پورے سندہ میں باعث اختلاف بنا ہوا تھا حضرت مولانا کی خدمت میں پیش کیا اس سوال پر علمائے سندہ کی کی کچھ تحریرات اور آراء بھی تھیں حضرت مولانا نے اس سوال کا تشفی بخش جواب دی اس جواب سے علمائے سندہ کا اختلاف ختم ہوگیا اور سب لوگ آپ کے محاکمہ کو تسلیم کرنے پر بخوشی و رغبت راضی ہوگئے وہ جواب ’’المغتنم فی زکوٰۃ الغنم ‘‘کے نام سے شائع ہوا۔
6 بذل المجہود شرح ابی داؤد
حضرت مولانا کا سب سے بڑا علمی کا رنامہ بذل المجہود شرح ابی داؤد کی تصنیف ہے جو پہلے پانچ جلدوں میں مکمل ہوئی تھی اور لیتھو سے چھپی تھی اور اب اس پر نئے سرے سے کام ہوا اور وہ عربی ٹائپ میں طبع ہوئی اور بیس جلدوں میں مکمل ہوئی ،کتاب کے شروع میں حضرت مولانا کا پیش لفظ، حضرت مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی کے قلم سے مصنف کتاب کے حالات زندگی اور روح پرور تذکرہ اور مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کا ایک بسیط مقدمہ ہے جس میں وجہ تالیف اس کے محرکات حضرت مولانا کا ذوق و شوق اور اس شرح کی خصوصیات اور امتیازات کا تذکرہ ہے۔
اس شرح کا خیال حضرت مولانا کو ابتدائے شباب ہی سے تھا اور ان کو یہ خواہش تھی کہ یہ عظیم کام ان کے ہاتھوں سے انجام پائے اور اسی میں ان کی زندگی تمام ہو۔اﷲ نے ان کی یہ تمنا اور آرزو پوری کی اور مدینہ طیبہ میں اس کی تکمیل ہوئی اس شرح کی تکمیل کے چند ہی ماہ بعد کے خود حضرت مولانا بھی اپنے مالک سے جاملے اور ان کی وہ مشہور دعا پوری ہوئی جو آپ نے ایک مرتبہ مانگی تھی جس میں ابو داؤد کی شرح کی تکمیل اور مدینہ منورہ میں اپنی وفات کی آرزو تھی۔
حضرت مولانا کا یہ خیال تھا کہ اس کا نام ’’حل المعقود الملقب بالتعلیق المحمود علی سنن ابی داؤد‘‘رکھا جائے ۔آپ نے یہ مبارک کام کئی بار شروع کیا اور رک رک گیا،تیسری بار ۱۳۱۱ھ میں جب آپ دارالعلوم دیوبند میں مدرس دوم تھے ،اس شرح کی ابتداء فرمائی اور اس مسودہ پر۔۔۔۔۔حل المعقود’’مرۃً ثالثہ‘‘تحریر ہے۔لیکن متنوع علمی مشغولیتوں ،کثیر اسباق اور مسلسل اسفار اور انتظامی