’’علوم دینیہ کی تدریس اور خدمت تعلیم بھی طرق وصول الی اﷲ سے ہے کہ طرق وصول ایک شے میں منحصر نہیں مگر اہل اﷲ کے قواعد کا پابند ہونے کی حاجت ضرور ہے کہ بغیر روحانی تعلق کے محبت کا حصول دشوار ہے اور برکت بھی دخول سلسلہ ہی میں ہے۔‘‘
اصل خیرو برکت ذکر کی مداومت میں ہے:
’’انسان کی حالت ہر وقت یکساں نہیں رہتی کبھی بحالت ذکر قلب میں سروروانبساط ہوتا ہے کبھی گرمی محسوس ہوتی ہے کبھی مزہ آتا ہے اور دل لگتا ہے اور کبھی کچھ بھی نہیں ہوتا بلکہ طبیعت اچاٹ ہوتی ہے مگر یہ سب کچھ نہیں اصل خیرو برکت ذکر کی مداومت میں ہے یہ کسی حال نہ چھوٹنا چاہیئے اور غلامی کا امتحان بھی اسی میں ہے کہ آئندہ بندہ خدابنے بندہ لذات نہ بنے سب کچھ کرے مگر اپنے کو متقی و کارگذار کبھی نہ سمجھے کہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے فلا تزکواانفسکم اور جناب رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلمنے برّہ نام بھی پسند نہیں فرمایا۔‘‘
بڑوں کی ناخوشی سے نقصان ہوتا ہے:
’’جب کوئی اپنا بڑا اور بزرگ ناخوش ہوتو اس سے عاجزی اور خوشامد کرے اور اس کا دل اپنے ہاتھ میں لیوے چھوٹے اور بڑے میں یہی فرق ہے جو شخص اس کے خلاف عملدرآمد کرے گا دینی یا دینوی نقصان اٹھاوے گا۔‘‘
شانِ حضورصلی اللہ علیہ وسلم اور اتباع سنّت
’’شان حضور اور اتباع سنت میں جتنی ترقی ہوگی اسی قدر قرب الٰہی بڑھے گا اور برکت ہوگی۔‘‘
٭سید الطائفہ حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب مہاجر مکی ؒ
٭شیخ المشائخ حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی ؒ
٭حضرت شاہ عبدالرحیم صاحب رائے پوری ؒ
٭شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی ؒ
٭حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ؒ
٭شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی ؒ
٭اور دوسرے علماء ہندو حجاز