حضرت مولانا کے ارشادات و ملفوظات زیر نظر کتاب کے مختلف بابوں میں پھیلے ہوئے ہیں خصوصاً احساسات و خیالات کے باب میں تو بکثرت آچکے ہیں لیکن چند ملفوظات جو مختلف اوقات اور مجلسوں میں آپ نے فرمائے وہ مستقلاً پیش کئے جاتے ہیں کہ ملفوظات بزرگوں کی سوانح کا ایک اہم باب ہوتے ہیں اور ان کے بغیر سوانح گویا ایک نامکمل کتاب کا درجہ رکھتی ہے۔
بغیر بیعت کے فائدہ مکمل نہیں ہوتا:
محمد یٰسین خاں صاحب بریلی کے ایک تعلیم یافتہ شخص تھے جو محکمہ آبکاری کے انسپکٹر تھے ،وہ حاضر خدمت ہوئے اور کچھ پڑھنے کو پوچھا،آپ نے فرمایا۔
’’بغیر بیعت کے فائدہ تام نہ ہوگا اور نفس و شیطان و اشتغال دنیا اس نیک کام سے باز رکھا کرتے ہیں۔‘‘
ناجائز نوکری کی ناجائز آمدنی :
اور جب وہ بیعت ہوگئے تو آپ نے ارشاد فرمایا ۔
’’تمہاری نوکری ناجائز اور تنخواہ حرام ہے شراب کے ساتھ کسی نوع کا تعلق بھی مسلمان کو جائز نہیں اس سے بچنا ضروری ہے کہ رازق حق تعالیٰ ہے اور رزق کا وعدہ فرما چکا ہے جس میں تخلف نہ ہوگا۔‘‘
حضرت مولانا کے اس ارشاد کے بعد انھوں نے نوکری ترک کردی اور باوجود پریشانیوں کے ادھر رخ تک نہ کیا۔
اپنا کام پورا کرو:
حافظ محمد حسین اجڑا ڑوی نے عرض کیا کہ حضرت کیا کروں اخلاص نصیب نہیں ہوتا تو آپ نے فرمایا۔
’’بھائی یہ سب اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اﷲ کی توفیق پر ہے بندہ کا اس میں کیا چارہ بہر حال کام سے باز نہ آوے جتنا کچھ ہوجائے توفیق الٰہی سمجھ کر شکر ادا کرے ہمت بلند رکھے اور دروازے سے چپٹا رہے کہ بُعد بھی دیکھے تو مایوس نہ ہو۔
اگرچہ دور افتادم بایں امید خور سندم
کہ شائد دست من بار دگر جانان من گیرو‘‘
میرے دل میں کسی سے خلش نہیں:
ایک بار فرمایا’’بعض لوگوں کی نسبت مجھے معلوم ہوا تھا کہ حضرت گنگوہی کی خدمت میں میری نسبت کچھ پہنچا کر حضرت کے اعتماد و تعلق کو کم کرنا چاہتے ہیں لیکن واقعی امر یہ ہے کہ یہ سب ایسی معمولی سماعی باتیں ہیں یقین کے ساتھ کبھی بھی نہیں معلوم ہوا کہ میری نسبت کسی نے ایسا ارادہ یا معاملہ کیا ہو اور اب الحمدﷲ میرے دل میں کسی کی طرف سے کوئی خلش و شکایت نہیں اس کے بعد آپ نے یہ آیت پڑھی {وَنَزَ عْنَا مَافِیْ صُدُوْرِھِمْ مِنْ غِلٍّ۔‘‘}
دوستوں کے حسن ظن پر جی رہا ہوں :