حرام اور مشتبہ مال رکھنے والے کی دعوت قبول نہ کرنی چاہیئے:
فرمایا’’جن کی آمدنی کا بیشتر حصہ حرام یا مشتبہ ہو ان کی دعوت وغیرہ قبول نہ کرے مگر بلا وجہ مسلمانوں کے حالات میں تجسس بھی نہ چاہئے۔‘‘
مراقبہ کی حقیقت نگہداشت ہے:
فرمایا’’مراقبہ کی حقیقت نگہداشت ہے کہ حضور کے ساتھ قلب کو ماسوا اﷲ کے خطرات سے خالی و محفوظ رکھنا ۔یہ جو محض آنکھیں بند کرکے اور گردن جھکا کرکیا جاتا ہے اور عرف میں اسی کو مراقبہ سمجھاجاتا ہے یہ صرف مبتدیوں کو عادت ڈالنے کے لئے ہے کہ یکسوئی سے مناسبت ہوجائے اور پھر جب طبیعت معتاد ہوجاتی ہے تو وہ کیفیت مراقبہ قائم ہوکر ہمہ وقت جاری رہتی ہے اور کسی وقت منقطع نہیں ہوتی۔‘‘
غیر جنس سے اختلاط نہ رکھنا چاہیئے:
فرمایا’’غیرجنس سے اختلاط ہرگز نہ رکھنا چاہیئے بجز اس کے کہ اسکی اصلاح کی نیت ہو اور بشرطیکہ اس کی حالت روبہ اصلاح محسوس ہو۔‘‘
جو عبادت خلوص اور دوام کے ساتھ ہو وہ تھوڑی بھی بہت ہے:
فرمایا’’جو عبادت تھوڑی ہو مگر خلوص اور مداومت کے ساتھ ہووہ اس کثیر عبادت سے جو خلوص اور مداومت کے بغیر ہو بدرجہا بہتر ہے کہ عبادت و ریاضت کی تمام برکات خلوص مداومت کے ساتھ وابستہ ہیں۔‘‘
تہجد صالحین کا شعار ہے:
فرمایا’’تہجد کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیئے کہ صالحین کا شعار ہے اور روحانیت کے لئے بیحد مفید ہے اگر شب میں فوت ہوجائے تو بعد طلوع آفتاب بارہ رکعت ادا کرے۔‘‘
طریقت کا مقصود دنیا و مافیہاسے بے رغبتی ہے:
فرمایا’’طریقت سے مقصود یہ ہے کہ دنیا و مافیہا کی طرف سے بے رغبتی ہو اور اﷲ و رسول کی محبت دل میں جاگزیں ہو بس اس سے ادھر یا ادھر نظر نہ ہٹا نا چاہئیے۔‘‘
کشف قبور اور کشوف کونیہ:
فرمایا’’کشف قبور اور کشوف کونیہ ہر گز قابل التفات نہیں کہ سب اطفال سلوک کے کھیل ہیں،اکثر پُر خطر اور قاطع راہِ مقصود ہوجاتے ہیں۔‘‘