جگہوں پر بھیجتے۔ طالب صادق اس دوڑ دھوپ کے بعد بھی آپ ہی سے مرید ہونا چاہتا تو آپ اس کو بیعت کرتے۔بعض دفعہ ایسا بھی ہوا ہے کہ بیعت ہونے کے لئے آنے والے کو پہلے ہی نظر میں آپ نے طالب صادق پایا اور بیعت فرمالیا۔ جن حضرات نے بھی آپ سے بیعت ہونے کا شرف حاصل کیا اور آپ کی ہدایات پر ذکروشغل سے واسطہ رکھا انہوںنے پورا فائدہ اٹھایا اور بہتوں نے درجہ کمال کو حاصل کیا آپ خصوصی طور پر اہل علم کے لئے طلب صادق کو بہت ضروری سمجھتے تھے اور ان کا امتحان لیا کرتے تھے۔
بعض دفعہ ایسا بھی ہوا کہ آپ نے بلا کسی کے اصرار کے مرید کرلیا اور آپ کا یہ فعل آئندہ کے لئے بڑا مفید ثابت ہوا آپ کویہ محسوس ہوا کہ یہ شخص جس کو بغیر طلب صادق کے امتحان کے بیعت سے مشرف کررہاہوں اس کے ذریعہ ایک بڑا دینی نفع ہوگا ایک مرتبہ ایک جلسہ کے درمیان جبکہ مجمع بہت تھا آپ اچانک اٹھے اور کسی کو تلاش کرنے لگے لوگوں کو حیرت ہوئی کہ آپ ایسا کیوںکررہے ہیں اور عادت کے خلاف ادھر ادھر کس کو تلاش کررہے ہیں معلوم ہوا کہ آپ ایک صاحب کو ڈھونڈھ رہے ہیں جنہوں نے آپ سے بیعت ہونے کو عرض کیا تھا اور وہ اس وقت سامنے نہیں تھے اس وقت لوگوں کو آپ کی اس فکر مندی اور تلاش وجستجو پر حیرت ہوئی مگر بعد میں ان کو معلوم ہوا کہ جس شخص کو آپ تلاش کررہے تھے اور ملنے کے بعد اس کو بیعت فرمالیاتھا وہ شخص اپنے گزشتہ دور میں بدعت میں مبتلا تھا لیکن بیعت ہونے کے بعد اس میں ایسا انقلاب آیا کہ خود بھی متبع سنت بنا اور اپنے خاندان والوں کو بھی کتاب وسنت کا متبع بنایا۔
بیعت کرنے کا طریقہ:
جب کوئی تنہابیعت ہوتا تو اس کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لیتے اور اگر مجمع ہوتا تو عمامہ یا کوئی رومال پھیلا دیا جاتا اور بیعت ہونے والے اس کپڑے کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیتے بعض دفعہ ایسا بھی ہوا ہے کہ ایک کثیر مجمع بیعت کے لئے بیٹھ گیا اور ایک عمامہ کافی نہ ہوا تو دوسرا اور وہ کافی نہ ہوا تو تیسرا عمامہ ایک دوسرے سے باندھ دیا گیا اور جب مجمع نے ان کپڑوں کو اپنے ہاتھوں سے تھاما تو وہ ایک کھنکھجورے کی شکل میں بن گیا جو دور تک پھیلا ہوا تھا اور اس عمامہ کا ایک سرا آپ نے اپنے ہاتھوں سے پکڑلیا اور ان الفاظ کے ساتھ بیعت فرمایا پہلے خطبہ مسنونہ پڑھا پھر ان الذین یبایعونک إلخ پوری آیت تلاوت فرمائی پھر سب کو کلمہ طیبہ پڑھاکر ایمان کی تجدید کراکے ان الفاظ میں توبہ کرائی آپ وہ الفاظ اپنی زبان سے کہتے ، اور مجمع یا فرد واحد ان الفاظ کو دہراتا آپ فرماتے:
’’کہو عہد کیا ہم نے کفر نہ کریں گے شرک نہ کریں گے، بدعت نہ کریں گے چوری نہ کریں گے، زنا نہ کریں گے ، جھوٹ نہ بولیں گے کسی پر بہتان نہ دھریں گے ، پرایا مال ناحق نہ کھائیں گے اور کوئی گناہ چھوٹا ہویا بڑا ہرگز نہ کریں گے اور اگر ہو جائے گا تو فورا توبہ کریں گے بیعت کی ہم نے خاندان چشتیہ میں نقشبندیہ میں قادریہ میں، سہروردیہ میں خلیل احمد کے ہاتھ پر یا اللہ ہماری توبہ قبول فرمااور ہم کو اپنے نیک بندوں کی جماعت میں محشور فرما۔‘‘