کھانے میں شوربہ، چپاتی مرغوب تھی، گھی زیادہ پسند نہ تھا، چاول سے زیادہ رغبت نہ تھی مگر پلاؤ کبھی تناول فرماتے خصوصا رمضان میںسحری میں اس کاانتظام فرماتے ، مرچ سے کوئی رغبت نہ تھی اورآخر میں بالکل مرچ کھانا چھوڑدیا تھا تھولی اور گاجر کی سویاں پسند کرتے تھے شروع میں میٹھی چیزوں سے شوق تھا مگر آخر میں نمکین چیزوں سے رغبت بڑھ گئی تھی۔
’’ہمیشہ فرش پر بیٹھ کر اور دسترخوان بچھاکر کبھی تنہا اور اکثر مہمانوں کے ساتھ تناول کرتے، دسترخوان چمڑے کاہوتاتھا یا گول چٹائی کا مدنی جس کو سفرہ کہاجاتاہے آپ مہمانوں کوکھلا کر کھاتے اور ہر وقت مہمان پر نظر رہتی تھی پھلوں میں سیب، انگور، خوبانی اگرآپ کی خدمت میں آتے تو آپ ملنے والوں کو بلاکر کھلاتے اور اہتمام سے ان کے سامنے رکھتے آپ کے شوق کا یہ حال تھا کہ خود چھیلتے اور ملنے والوں کو اصرار کے ساتھ کھلاتے اکرام ضیف آپ کاخاص دستور تھا۔‘‘ (تذکرۃ الخلیل:۳۱۲)
پھلوں میں آم سے زیادہ شوق کرتے تھے اور اس میں بھی دیسی زیادہ مرغوب تھے انجیر سے بہت رغبت تھی، پنیز بھی بہت شوق سے نوش فرماتے اور دوسروں کو کھلاتے۔
چائے کی عادت تھی مگر بے نمک کی پیتے تھے جس میں دودھ غالب اورشکر زیادہ ہوتی تھی۔
کھانے سے زیادہ کھلانے کاشوق تھا، خود کم کھاتے دوسروں کو زیادہ کھلاتے اور کھلانے پر بہت خوشی کااظہار کرتے خصوصا آموں کے زمانہ میں اپنے ذاتی باغ سے جو انبہٹہ میں تھامنگواتے اور لوگوں کو دعوت دے کر بڑے برتن میں مختلف قسم کے آم رکھتے اور خود بھی کھاتے اور دوسروںکو بھی کھلاتے آموں کے زمانہ میںکوئی دن ایسا نہ گزرتا کہ آپ کے یہاں آم نہ ہوں اور آپ دوسروںکو نہ کھلارہے ہوں۔
سراپا:
مولانا سیدعبدالحی صاحب’’نزہۃ الخواطر‘‘ میں آپ کا سراپا اس طرح پیش کرتے ہیں:
کان جمیلا وسیما مربوع القامۃ مائلا إلی الطول أبیض اللون یغلب فیہ الحمرۃ فحیف الجسم ناعم البشرۃ أزہرالجبین دائم البشر خفیف شعر العارضین یحب النظافۃ والإنافۃ۔
’’آپ حسین وجمیل تھے، قدمیانہ، لمبائی کی طرف مائل تھا، رنگ سرخی مائل گرا تھا، جسم نازک تھا، کھال نرم وگداز تھی، روشن جبین تھے ، ہمیشہ خوش اور مسکراتے نظر آتے، رخساروں پر بال کم تھے، نظافت اور سلیقہ پسند تھے۔‘‘
حضرت شیخ الحدیث نے آپ بیتی میںحضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کایہ قول نقل کیا ہے کہ’’مولانا خلیل احمدصاحب گلاب کا پھول تھے‘‘۔ جن جن لوگوں نے حضرت مولانا کو دیکھا اور آپ کے سراپا مشاہدہ کیا وہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کوحسن سیرت کے ساتھ ساتھ کمال حسن صورت بھی عطا فرمایاتھا مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی آپ کا سراپا اس طرح تحریر کرتے ہیں:
’’قدطول کی طرف مائل رنگ صاف جس میں سرخی جھلکتی تھی بدن وبلا اور چھریرا نہایت نرم اور نازک آپ مصافحہ فرماتے تو معلوم