حضرت مولانا کے تفقہ اور فضل و کمال کو دیکھ کر مولاناظفر احمد صاحب تھانوی نے عرض کیا کہ حضرت اس وقت تو تفقہ حضرت والا پر ختم ہے کہ حق تعالیٰ نے اسی کے لئے حضرت کو پیدا فرمایا ہے بیساختہ جواب دیا۔۔۔۔میاں ظفر یہ سب حضرت گنگوہی کی خدمت میں حاضری کی برکت اور اپنے حضرت کی جوتیوں کا صدقہ ہے اگر میں گنگوہ میں حاضر نہ ہوتا تو نہ معلوم کس کھیت کا بتھوا ہوتا۔‘‘
متبع سنّت ہم ہوئے یا تم:
ایک بار آپ ٹونک تشریف لے گئے چنداہل حدیث حضرات ملنے آئے اور ایک ہاتھ سے مصافحہ کیا،حضرت مولانا نے عادت کے موافق دونوں ہاتھ بڑھائے اور مسکرا کر فرمایا کہ مصافحہ اس طرح سے ہونا چاہئے وہ حضرات بولے حدیث میں ہے صحابی کہتے ہیں وکان یدی فی یدیہ صلی اﷲ علیہ وسلم ،میرا ہاتھ حضرت کے دونوں ہاتھوں میں تھا،اس بات پر حضرت مولانا گویا ہوئے،پھر متبع سنت ہم ہوئے یا تم ؟آنحضرت کے ہوتے ہوئے صحابی کے اتباع کی کیا ضرورت؟
مسجد کی زیبائش جائز نہیں ہے:
شملہ تشریف لے گئے جس مسجد میں نماز ادا فرمائی اس کے امام نے نماز کے بعد مسجد کی پالش کی نفاست و حسن کا ذکر کرکے اس کو دکھایا نائب امام مسجد اس پالش پر ہاتھ پھیرتے اور اس کی تعریف کرتے جاتے تھے حضرت مولانا نے اس کو بغور دیکھ کر فرمایا۔
’’پالش تو بہت اچھی ہے مگر یہ تو بتلاؤ کہ یہ زیبائش جائز بھی ہے یا نہیں ؟اور بھئی یہ سب چندہ جمع کرکے کی گئی ہوگی بھلا چندہ دہندگان سے ایسا کرنے کی اجازت بھی لے لی گئی تھی یا نہیں ؟نائب امام اور سارے نمازی حیرت میں پڑھ گئے کچھ دیر بعد نائب امام نے عرض کیاکہ حضرت یہ تو امام مسجد جانتے ہیں آپ نے فرمایا۔۔۔۔کیا خوب آرائش کی تعریف تو آپ کریں اور جواب دیں مولوی صاحب مثل ہے پوتا کرے اور دادا چڈی بھرے۔‘‘
نماز کے لئے مشقت
سفر حج میں ایک بار ایک صاحب نے جن کا تعلق حضرت مولانا سے بھی تھا اور حضرت گنگوہی سے بھی ،اپنے شقدف پر ہی نماز پڑھ لی اور حضرت نے نیچے اتر کر اہتمام سے نماز ادا فرمائی نماز کے بعد ان صاحب سے ارشاد فرمایا۔
’’حافظ صاحب نماز پڑھ چکے ؟عرخ کیا کہ حضرت اوپر ہی پڑھ لی شفدف میں میرے ساتھ بوڑھی ماں ہیں اور ان کو میرے اترنے سے زحمت ہوتی ہے آپ نے اسکا جواب عنایت فرمایا۔ماں وہاں تو ساتھ نہ ہوگی جہاں نماز کا سوال ہوگا جوان ہوکر خود ہی ہمت ہاردو تو اس کا کیا علاج ہم تو جب جانیں کہ پاخانہ کی ضرورت ہو اور ماں کا عذر کرکے شفدف میں بیٹھے رہو حج کرنے چلو اور نمازیں کھوؤ اس سے تو بہتر تھا کہ گھر بیٹھے وقت پر نمازیں پڑھتے ،بھائی تم کو صرف حضرت گنگوہی سے تعلق ہے اسلئے مجھے تمہاری اس بے احتیاطی سے تکلیف ہوتی ہے یا تو سفر میں رفیق نہ ہوئے ہوتے اور رفاقت کی ہے تو نماز کا اہتمام کرو چنانچہ وہ اترے اور پھر نماز کا