فرمایا’’دوستوں کے حسن ظن پر جی رہا ہوں کہ شاید کسی کے طفیل سے مغفرت ہوجائے اور حق تعالیٰ اپنے صلحاء کے حسن ظن کی لاج رکھ لے۔
منت منہ کے خدمت سلطاں ہمی کنی
منت شناس کہ بخدمت گذاشت
مکروہ و غیرمکروہ:
ایک شخص نے دریافت کیا کہ حضرت آنکھ بند کرکے نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن بغیر آنکھ بند کئے یکسوئی نہیں ہوتی ،فرمایا’’شروع سے آخیر تک تمام نماز میں آنکھ بند رکھنا مکروہ ہے اور کبھی آنکھ بند کرلینا اور کبھی کھول دینا مکروہ نہیں ۔‘‘
خدا جانے کس کی بدولت بیڑا پار ہو:
فرمایا’’طالب و معتقد بن کر کافر بھی آئے تو اس کو عزت سے لینا چاہئیے اور مسلمان تو وہ چیز ہے کہ جس کی دلداری پر سو نفلیں بھی قربان خصوصاً ذاکر شاغل مسلمان ہمیں تو ہر وقت اس توقع میں رہنا چاہئے کہ خداجانے کس آنے والے مسلمان کی بدولت بیڑا پار ہوجائے۔‘‘
نام تو غلام محمد داڑھی کا صفایا:
ایک مرتبہ ایک پوسٹ ماسٹر صاحب آئے اور اپنی کارکردگی بیان کی آپ نے ارشاد فرمایا’’بھائی حصول دنیا کے لئے تو اس قدر منہمک ہو کر کچھ ٹھکانا نہیں مگر کچھ دوسرا بھی خیال ہے کہ مرنے کے بعد کہاں جانا ہے ذرا ادھر بھی رغبت بڑھاؤ کبھی غور بھی کیا کہ نام تو غلام محمد اور داڑھی کا صفایا۔‘‘
بدعت اور غیربدعتـ:
فرمایا’’جس بات کو دین سمجھ کر کیا جائے حالانکہ وہ دین نہیں اسکا نام بدعت ہے اور اس پر تشدد ضرور ہے مگر جن باتوں کو دنیا ہی سمجھ کر کیا جاتا ہے ان کو بدعت کا درجہ دینا فرق مراتب سے غفلت ہے۔‘‘
روضہ نبوی کا مومـ:
کسی نے دریافت کیا کہ روضہ مطہرہ میں روشن ہونے والا موم خدام سے لینا کیسا ہے فرمایا’’بڑا موجب برکت ہے مگر مال وقف ہے کہ یہیں کے استعمال کیلئے بھیجا جاتا ہے اس لئے یوں کرو کہ اپنے طور پر بازار سے موم بتی خرید کر خدام کو دیدو وہ روشن کردیں اور پھر اسکو لے لو۔‘‘
بزرگوں کی خدمت و صحبت لازمی ہے: