آپ عموما مختلف فیہ مسائل میں محتاط رویہ اختیار کرتے تھے اور اسی کو ترجیح دیتے تھے۔
آپ فقہی مسائل میں امام ابوحنیفہ کے پیرو تھے صرف پیرو ہی نہ تھے بلکہ امام صاحب کے متعلق بڑے بلند الفاظ استعمال کرتے تھے اور ان کے تفقہ ان کی ذکاوت،حسن ادب ، ذہانت ، تبحر علمی اور درایت کے بڑے قائل تھے آپ ان کے متعلق فرماتے تھے:
’’اللہ نور سے بھردے امام ابوحنیفہ کی قبر کو بڑا کام کرگئے۔‘‘
کبھی کبھی فرماتے:
’’امام اعظم درحقیقت اعظم ہی ہیں ان کی ذکاوت اورحسن ادب اوردقت استنباط تک بڑوں بڑوں کی رسائی نہ ہوسکی۔‘‘ (تذکرۃ الخلیل)
ایک جگہ پوری وضاحت سے تحریر کرتے ہیں:
’’ہم اور ہمارے مشائخ تمام اصول وفروع میں امام المسلمین ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے مقلد ہیں خدا کرے اسی پرہماری موت ہو اور اسی زمرہ میں ہمارا حشر ہو۔
(المنہد علی المفند)
تصوف وسلوک اور صوفیا کے اشغال:
حضرت مولانا تصوف وسلوک اور درجہ احسان کے حصول کے طریقوں میں اپنے مشائخ کے متبع تھے آپ کی پوری زندگی درس وتدریس کے ساتھ ساتھ تربیت سلوک میں گزری آپ اس کی اہمیت وضرورت ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں لیکن اس شرط کے ساتھ کہ اتباع شریعت اور پیروی سنت کادامن ہاتھ سے نہ چھوٹے:
’’انسان جب عقائد کی درستی اور شرع کے مسائل ضروریہ کی تحصیل سے فارغ ہوجائے تو ایسے شیخ سے بیعت ہو جو شریعت میں راسخ القدم ہو، دنیا سے بے رغبت ہو آخرت کا طالب ہو نفس کی گھاٹیوں کو طے کرچکاہو، خوگرہونجات دہندہ اعمال کا، اور علیحدہ ہو تباہ کن افعال سے خود بھی کامل ہو دوسروںکو بھی کامل بناسکتا ہو ایسے مرشد کے ہاتھ دے کر اپنی نظراس کی نظرمیں مقصور رکھے اور صوفیا کے اشغال یعنی ذکروفکر اور اس میں فنائے تام کے ساتھ مشغول ہو اور اسی نسبت کااکتساب کرے جو نعمت عظمیٰ اور غنیمت کبریٰ ہے جس کو شرع میں احسان کے ساتھ تعبیر کیا گیا ہے اور جس کو یہ نعمت میسر نہ ہو اور یہاں تک نہ پہنچ سکے اس کو بزرگوں کے سلسلہ میں شامل ہوجانا ہی کافی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آدمی اس کے ساتھ ہے جس کے ساتھ اس کو محبت ہو(المرء مع من احب) وہ ایسے لوگ ہیں جن کے پاس بیٹھے والا محروم نہیں ہوسکتا۔(اولئک قوم لا یشقیٰ جلیسہم)(المہند علی المفند)
شریعت کااعتقادی وعملی احترام:
حضرت مولانا کے نزدیک صرف شریعت کانام لینا اور اس کا دم بھرنا کافی نہیں آپ شریعت کااعتقادی اور عملی احترام اور اس کی اتباع کو ہر مسلمان کے لیے ضروری اور لازمی قرار دیتے تھے اتباع شریعت آپ کے نزدیک اسلامی زندگی کاحاصل اور مقصود ہے