و رحمت الہیّہ کی ٹھنڈی پھوار سب پر برسا کرتی تھی۔ کوئی ضروری بات ہوتی تو حضرت مختصر لفظوں میں فرمادیاکرتے ورنہ یہ پندرہ بیس منٹ خالص سکوت میں گزرتے اور جب اسفار ہوجاتا تو آپ مسجد میں پہلی صف اور یمین امام اختیار فرما کر نماز اد اکرتے، صحیح اور صاف پڑھنے والا امام آپ کو پسند تھا اور اس لئے اکثر قاری عالم کو آپ امام تجویز فرمایاکرتے تھے شروع میں مولانا عبداللطیف صاحب اما م رہے اور پھر مولانا ظفر احمد صاحب ،قاری عبدالعزیز صاحب وغیرہ اور آخر میں قاری سعید احمد۔‘‘
(تذکرۃ الخلیل:۳۱۴)
جمعہ کے دن کے معمولات:
جمعہ کے دن آپ کے معمولات میں کچھ تبدیلی ہوجاتی تھی، اس دن نہ اسباق ہوتے اور کہیں نہ آمدورفت صبح کی نماز کے بعد اشراق تک وہی معمول رہتا جو عام دنوں میں رہتا تھا، اشراق کے بعد آپ تشریف رکھتے اور آپ کے سامنے ہفتہ کے دوران آیا ہوا کوئی خاص خط یا مسئلہ یا کوئی مضمون پیش کیا جاتا تو آپ اس کا جواب تحریر فرماتے، اس کام سے فارغ ہو کر آپ جمعہ کی تیاری فرماتے سب سے پہلے خط بنواتے اس کے بعد غسل فرماتیس، خط بنواتے وقت حلق راس کا معمول تھا باوجود اس کے کہ داڑھی گنجان نہ تھی کنگھا کرتے ایک مٹھی سے زائد کتروادیتے تھے، ان سارے کاموں میں خواہ خط بنوانے کو ہو یا ناخن ترشوانے کا یا لبوں اور داڑھی بنوانے کا یا لباس پہننے کا ان سب میں اتباع سنت کا پوری طرح اہتمام کرتے تھے، غسل کے بعد کھانا تناول فرماتے اور پھر قیلولہ فرماتے ۱۲ بجے قیلولہ سے فارغ ہوتے اور وضو کرکے مدرسہ میں تشریف لاتے اور پھر نماز جمعہ کا خاص لباس زیب تن کرتے کپڑے پہنتے، چوغہ زیب تن کرتے، عطر لگاتے، جو عموماً عنیر کا ہوتا اس کے علاوہ گلاب، مشک حنا کا عطر بھی پسند کرتے، ایک بجے کے قریب دارالطلبہ کی مسجد تشریف لے جاتے اور پہلی صف میں امام کے قریب داہنی جانب ممبر کے سامنے کھڑے ہوکر تحیۃ المسجد ادا کرتے اور پھر جمعہ کی چار رکعت سنت پڑھتے اس کے بعد خطبہ کے انتظار میں بیٹھ جاتے اور اس درمیان تسبیح پڑھتے رہتے۔
رمضان المبارک کے معمولات:
رمضان مبارک کے شب وروز کے معمولات حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب مدظلہ العالی نے اپنی کتاب ’’اکابر کا رمضان‘‘ میں تفصیل سے ذکر کئے ہیں جو چند سوالات کے جوابات کی شکل میں ہیں، میں مندرجہ ذیل سطور میں انہی جوابات سے اقتباس کی شکل میں حضرت شیخ کے الفاظ ہی نقل کررہاہوں:
’’حضرت قدس سرہ ‘ کے یہاں گھڑی کا اہتمام اور اس کے ملانے کے واسطے مستقل آدمی جو تمام سال رہتا تھا لیکن خاص طور سے رمضان المبارک میں گھڑیوں کے ڈاک خانہ اور ٹیلیفون وغیرہ سے ملوانے کا بہت اہتمام رہتا تھا، افطار جنتریوں کے موافق دو یا تین منٹ کے احتیاط پر ہوتا تھا۔
کھجور اور زم زم شریف کا بہت اہتمام ہوتا تھا سال کے دوران میں جو حجاج کرام زم زم اور کھجور کے جو ہدایا لاتے تھے وہ خاص طور سے