فرمایا’’بعض جاہل عورتون کا خیال ہوتا ہے کہ پیر کی شکل دیکھنا ضروری ہے اور ثواب بلکہ بعضی تو دلیل بھی لاتی ہیں کہ صورت نہ دیکھی تو قیامت کے دن پیر کو پہچانیں گے کیسے؟اس لئے میں احتیاط کرتا ہوں۔‘‘
(۱)اس کی وجہ یہ تھی کہ شیخ کو ہمیشہ نمکین کاشوق رہاہے اورحضرت مولانا کو میٹھے سے رغبت تھی۔
عورتوں کا مردانہ لباس پہنا:
ایک مرتبہ حضرت مولانا کے سامنے عورتوں کی واسکٹ اور مردانہ صدری پہننے کا ذکر ہوا آپ نے فرمایا’’یہ ناجائز ہے اور جس میں بھی مردانہ صورت و ضع حاصل ہو،وہ عورت کیلئے حرام ہے ۔‘‘کسی نے ایک عالم کی بیوی کا حوالہ دے کر کہا فلانی کو ہم نے خود پہنے ہوئے دیکھا ہے فرمایا۔’’کسی کا نام لینے سے کیاحاصل جو چیز ناجائز ہے وہ کسی کے بھی پہننے سے جائز نہیں ہوسکتی اگر دنیا میں ایک نفس بھی حلال و حرام پر عمل کرنے والا نہ رہے تب بھی جو چیز حلال ہے وہ حلال ہے اور جو حرام ہے وہ حرام ہے صرف جناب رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اور عمل البتہ حجت ہے آپ کی بیویوں کا فعل بھی حجت نہیں پھر مولانا کی بی بی اور میری بی بی کی تو ہستی کیا ہے ؟اﷲ میاں کے سامنے کوئی یہ کہہ کر سرخرو نہ ہوسکے گا کہ میں نے ازواج مطہرات کے فعل پر عمل کیا تھا۔‘‘
حضورصلی اللہ علیہ وسلم حیات ہیں بلند آواز سے سلام بے ادبی ہے:
فرمایا’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حیات ہیں اور اونچی آواز میں سلام عرض کرنا بے ادبی اور آپ کی ایذا کا سبب ہے لہذا پست آواز سے سلام عرض کیا جائے اس کو آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں۔‘‘
ایک صاحب نے اس پر اشکال پیش کیا کہ جسد مبارک تو چند دیواروں میں محفوظ ہے پست آواز سے کس طرح سنا جاسکے گا تو آپ نے ارشاد فرمایا’’یہ اشکال تو چیخنے چلانے کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے اس وجہ سے کہ قبر کے اندر تو کتنا ہی کوئی باہر سے چلائے اور پکارے مگر آواز نہیں پہنچے گی بھئی یہ تو خصوصیات میں سے ہے جس پر یہاں کا قائدہ جاری نہیں ہوسکتا۔‘‘
سلوک کا مقصد :
فرمایا’’سلوک کا مقصود یہ ہے کہ بندہ کا دل حق تعالیٰ کی مرضیات کا ایسا طالب ہوجائے جیسا کہ جسم غذا کا طالب ہے اور اس کو عبادت کی ایسی خواہش ہو جیسی جسم کو غذا اور پانی کی خواہش ہوتی ہے۔‘‘
کثرت ذکر کے دو طریقے ہیں:
فرمایا’’کثرت ذکر کے دو طریقے ہیں ایک وہ جو مشائخ کا معمول ہے مثلاً ذکر نفی اثبات اور ذکر اسم ذات وغیرہ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جو دعائیں جناب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمنے مختلف اوقات اور مختلف حالات کے متعلق ارشاد فرمائی ہیں ان پر مواظبت