اور سبب استقامت اور تثبت متبعین سنت کابنا کر مقبول مقبولین و معمول عالمین فرماوے آمین وما ذلک علی اﷲ بعزیز واﷲ تعالیٰ ولی التوفیق وصلی اﷲ تعالیٰ علیٰ سید الکائنات والہ وصحبہ اھل الدرجات عدد ما یحب و یر ضی ولا حول ولا قوۃ الا باﷲ فقط رشید احمد
مولوی محمد حسین فقیر کے اشعار حسب ذیل ہیں۔
چوں اختطاف برق برا ہین حق رسید شد باعث ذہاب بانوار ساطعہ
تاریخ اوست بے سرطغیان و گفتگو بدعات قطع کرد براہین قاطعہ
2ھدایات الرشید الی افحام العنید
صفحات ۸۸۸ تصنیف ۱۳۰۶ھ اثنائے قیام بھاولپور
حضرت مولانا ۱۲۹۵ھ میں بھاولپور تشریف لے گئے اور پورے دس سال قیام فرمایا اور درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کا کام کیا،اس مدت میں شیعوں کے ایک عالم اور صاحب قلم مجتہد فرزند حسین صاحب نے ایک مختصر سا کتابچہ تحریر کیا جس میں خلفائے ثلثہ اور صحابہ کرام پر حسب عادت طعن و تشنیع سے کام لیا اور مسئلہ خلافت پر بحث کی اور اس کتابچہ کو مشتہر کیا نیز علمائے اہل سنت کے پاس اس خیال سے بھیجا کہ وہ اس کا جواب دیں ،عمومی طور پر علمائے سنت اس بحث پر ایسی دستگاہ نہیں رکھتے تھے اور نہ مذہب شیعہ کی کتابوں کا ایسا گہرا مطالعہ کیا تھا کہ وہ مسکت جواب دے سکیں اس چند ورقہ کا جواب بعض علماء کی طرف سے دیا گیا اس کا جواب سید فرزند حسین صاحب نے اور زیادہ مفصل اور مدلل دیا،وہ جواب الجواب حضرت مولانا کی خدمت میں پیش کیا گیا اس وقت تک حضرت مولانا نے شیعہ کتب کا تفصیلی مطالعہ نہیں کیا تھا اور نہ وہ ایسے فارغ تھے کہ ہر ہر مسئلہ پر فریقین کے دلائل مستحضر ہوں ،گرمی کا سخت موسم تھا آپ ۱۳۰۲ھ میں رمضان کی تعطیل گزارنے بھاولپور سے سہارنپور تشریف لارہے تھے کہ راستہ میں بعض ذمہ دار حضرات نے وہ جواب حاضر کیا اور اس ابھرتے ہوئے فتنہ کے جواب پر زور دیا ،حضرت مولانا نے اس کو پڑھا مگر اس کے جواب پر طبیعت اس لئے آمادہ نہیں ہوئی کہ وہ لغو اور لاحاصل بحثوں سے بھرا تھا ،مگر دوستوں کے اصرار پر اس کا بغور مطالعہ کیا اور آپ کی غیور طبیعت میں ایک کشمکش سی پیدا ہوگئی غیرت ایمانی متقاضی تھی کہ اس کا مسکت جواب دیں مگر اس کے لئے کتب شیعہ کا مطالعہ ضروری تھا یہ زمانہ حضرت مولانا کی کم عمری کا تھا یعنی ۳۳ سال کی عمر تھی آپ اس جواب کو لے کر وطن پہنچے حضرت گنگوہیؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت گنگوہی نے اس جواب کو ملاحظہ فرمایا تو اس کے جواب کا شدید داعیہ پیدا ہوا حضرت نے حکم فرمایا کہ اس کا جواب ضرور دیا جائے حضرت مولانا نے اپنے شیخ کا حکم پاکر کتب شیعہ مہاکیں ان کا مطالعہ کیا اور جواب لکھنا شروع کیا اسی دوران لدھیانہ میں سید فرزند حسین صاحب اور مشتاق احمد انبہٹوی کے درمیان مناظرہ ہوا اور سارے علاقوں میں سید فرزند حسین صاحب کی شکست کا شہرہ ہوگیا اور ان کی کتاب سے جو فضا مقدر ہوئی تھی اور اہل سنت کو