میرٹھی سے سنئے۔
’’حافظ امیر اﷲ صاحب بریلوی ایک صاحب تھے جنھوں نے عربی کی ابتدائی کتابیں پڑھی تھیں ایک شیعہ سے اختلافی مسائل میں ان کی کچھ گفتگو ہوئی اور وہ پریشان ہوکر بریلی کے نامی علماء کے پاس آئے کہ ان سوالات کا جواب دیا جائے حافظ سردار احمد بریلوی لکھتے ہیں کہ مولوی احمد رضاخاں صاحب کی طرف سے ان کو جواب ملا کہ ہاں جواب تو ممکن ہے مگر ایک ہزار روپیہ ہونا چاہئے ،حافظ صاحب نے فرمایا آخر جواب کے لئے اتنی کثیر رقم کی کیا ضرورت ہے ؟تو معلوم ہوا کہ ان کی مذہبی کتابیں خرید کر مطالعہ کی جائیں گی اس وقت جواب لکھا جائے گا ،بغیر اسکے جواب ممکن نہیں ہے،اختلاف عقائد کے سبب ان کو حضرت کے ساتھ مناسبت نہ تھی ،مگر مجبور بادل ناخواستہ وہ ’’مصباح العلوم‘‘میں آئے اور حضرت سے مسائل مسؤلہ کا تذکرہ کیا ،حضرت نے جواب فوراً لکھ دئے اور یہ فرماکر کہ اس بحث ہی کا انشاء اﷲ خاتمہ کردوں گا ’’مطرقۃ الکرامہ‘‘کی تالیف شروع کردی جس کا حصہ اول طبع ہوکر شائع اوراب نایاب ہوچکا حضرت اس تمنا و انتظار میں کہ کاش علمائے شیعہ اس کا جواب دیں چالیس برس گزار کر عالم قدس کو سدھارلئے مگر اس کا برائے نام بھی اب تک جواب نہیں ہوا،حافظ امیر اﷲ صاحب جوابات دیکھ کر حیران رہ گئے اور جب تک زندہ رہے اسکا اعتراف کرتے رہے کہ حضرت اپنے وقت کے علّامہ ہیں۔‘‘(تذکرۃ الخلیل:۱۴۶)
اتمام النعم:
حضرت مولانا ۱۳۱۳ھ میں دارالعلوم دیوبند میں مدرس دوم تھے اسی سال سید الطائفہ حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب مہاجر مکی کے حکم پر تبویب الحکم ۔۔۔کا ترجمہ فرمایا تھا لیکن اس ترجمہ کا کوئی نام نہیں رکھا اور حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی کو طبع کرانے کے لئے دیدیا تھا حضرت تھانوی نے سیدالطائفہ حضرت حاجی صاحب کے حکم پر سب سے پہلے اس کو طبع کرایا اور اس کا نام اتمام النعم رکھا۔
اتمام النعم کی تکمیل رمضان ۱۳۱۳ھ میں ہوئی حضرت مولانا نے اس کی تکمیل پر تحریر فرمایا تھا۔
’’ستائسویں رمضان ۱۳۱۳ھ کو بعد نماز جمعہ مسجد محلّہ خانقاہ قصبہ دیوبند ضلع سہارنپور میں یہ ترجمہ تمام ہوا ’’والحمدﷲ رب العالمین وصلی اﷲ تعالیٰ علی سیدنا محمدوالہٖ واصحابہ واتباعہ اجمعین۔
حضرت تھانوی نے اس ترجمہ پر ایک تقریظ بھی تحریر فرمائی جس سے اس ترجمہ نیز جس کتاب کا یہ ترجمہ ہے اس کے متعلق ضروری معلومات فراہم ہوتی ہیں،حضرت تھانوی تحریر کرتے ہیں۔
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
الحمد ﷲ واھب النعم ورب الفضل والکرم والصلوۃ علی رسولہ محمد الذی اوفی جوا مع الکلم وعلی الہ واصحابہ ینا بیع الحکم سبحان اﷲ مقبولان الٰہی کی بھی کیا شفقت و دل سوزی ہے کہ شب و روز بندگان خدا کے فیض رسانی و نفع بخشی کا خیال رہتا ہے یہی لوگ درحقیقت آیۃ کُنْتُمْ خَیْرَاُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ کی تفسیر ہیں چنانچہ ہمارے حضرت قبلہ و کعبہ پیر ومرشد مولانا سیدنا الحاج الحافظ الشاہ محمد امداد اﷲ دامت برکاتہم