4 المھند علی المغند
معروف بہ
التصدیقات لدفع التلبیسات
صفحات ۷۲ سنہ تالیف ۱۳۲۵ھ
مولوی عبدالسمیع صاحب بیدل کی انوار ساطع اور اس کے جواب میں حضرت مولانا کی کتاب براہین قاطعہ کی اشاعت و شہرت کے نتیجہ میں اہل بدعت اور اہل توحید و سنت کے درمیان ایک دیوار سی قائم ہوگئی اور ہندوستان سے لیکر عرب تک اس کے اثرات پہونچے اہل بدعت نے اہل توحید و سنت کے خلاف ہر حربہ استعمال کیا،کتابیں لکھیں ،تقریریں کیں ،غلط الزامات لگا کر ان کو بدنام کیا ،ان کی عبارتیں غلط طور پر پیش کیں اور علمائے حرمین کو ان کے خلاف اکسایا ۔حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی متوفی۱۳۱۷ھ اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ متوفی ۱۳۲۳ھ کے انتقال کے بعداس ہنگامہ نے دوسرا رخ اختیار کرلیا ،اہل بدعت نے مجتمع ہوکر اس کو ایک تحریک کی شکل دیدی اور اپنی ساری قوت اس کی اشاعت میں لگادی ،مولانا احمد رضاخاں صاحب بریلوی جو اس تحریک کے قائد اور اس طبقہ کے امام تھے خدا نے ان کو طاقت لسانی کے ساتھ ساتھ سیال قلم بھی عطا فرمایا تھا وہ اردو و عربی یکساں بول لیتے تھے،انھوں نے اسکو اپنے لئے اور اپنی تحریک کے لئے ایک نعمت سمجھا اور اس سے پورا فائدہ اٹھایا اوّلاً علمائے دیوبند کے خلاف ایک کتاب لکھی جس میں ان کی عبارتیں نقل کرکے ان کا پڑھنے والوں کے سامنے مفہوم پیش کیا اور اس بنیاد پر ان سب کو کافر قرار دیا حتیٰ کہ غلام احمد قادیانی کے ذکر کے ساتھ ان سارے علماء کا ذکر کیا اور ان کی عبارتیں نقل کیں ان کا نام لے کر ان کو سخت سست کہا اور کافر و مرتد بنایا اور پڑھنے والوں کے ایمانی جذبات کو بھڑکایا خصوصاً مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اﷲ علیہ کو ستر وجہ سے کا فر قرار دیا اسکے بعد اس پر بس نہیں کی اور ایک کتاب لکھی جس کا نام ’’مہید ایمان بآیات قرآن‘‘ہے اور پھر حسام الحرمین علی منحر الکفر والمین لکھی جس میں اٹھاسی صفحے تک آیات قرآنی اور ان کے ترجمے کے بعد علمائے حق کے عقائد لکھے اور آیا ت قرآنی کے ذریعہ ان کے خلاف حجت پیش کی پھر اس کتاب کو لے کر جو حقیقت میں ان کا فتویٰ تھا ۱۳۲۳ھ ۱۳۲۴ھ میں حجاز پہنچے اور علمائے حرمین کے سامنے اس فتوی کو پیش کیا ،اور درخواست کی کہ وہ ان عقائد رکھنے والے لوگوں پر کافر ہونے کی تصدیق کریں ،جن الفاظ سے فاضل بریلوی نے علمائے حرمین کے جذبات کو بھڑکایا اور ان کو دہائی دی اور خدا اور رسول کا واسطہ دیا وہ ملاحظہ کیجیئے وہ لکھتے ہیں۔
’’فوجب علیٰ ذمۃ ھمۃ امثالکم السادۃ القادۃ الکرام اعانۃ الدین واھانۃ المفسدین اذ لیس بالسیوف قبا الاقلام فا الغیاث یاخیل اﷲ یا فرسان عساکر رسول اﷲ امذون بمدۃ واعد ولدفع الاعداء عدۃ رشد وعضد نا علی فی ھذہ الشدۃ ومن المیسور علی قدر المقد ورفی ابانۃ