اہتمام کرتے رہے۔‘‘
نماز ظہرمیں طوال مفصل:
ایک مرتبہ مولانا ظفر احمد صاحب تھانوی سے فرمایا۔
’’مولوی ظفر تم ظہر کی نماز میں طوال نہیں پڑھتے؟عرض کیا کہ نہیں بلکہ اوساط پڑھتا ہوں،فرمایا کہ فقہا حنفیہ تو فجر و ظہر دونوں میں طوال کو سنت فرماتے ہیں اس کی رعایت کیا کرو،اس روز مولانا ظفر احمد صاحب نے نماز ظہر میں سورہ قٓ پڑھ دی جو نمازیوں پر بار ہوئی نماز کے بعد حضرت مولانا نے ارشاد فرمایا۔میرا یہ مطلب نہ تھا کہ فجر و ظہر کی قرأت برابر کرو بلکہ فجر کی اطوال ہونا چاہئے اور ظہر کی کم دیکھو طوال میں سورۃ التکویر اور سورۃ الانفطار بھی تو ہے،ظہر میں طوال کی ایسی ہی سورتیں پڑھا کرو۔‘‘
ذکر و شغل کیلئے رات کا وقت مفید ہے:
’’چونکہ شب کے وقت خلوت اور سکون حاصل ہوتا ہے اس لئے ذکر و شغل کے لئے رات کا وقت بہتر ہے اگر کسی کو رات کا وقت نہ ملے اور کبھی رات کو کسی ضروری کام یا سوجانے کی وجہ سے وظیفہ رہ جائے تو دن میں پورا کرلے کہ عبادت کے لئے رات دن سب برابر ہیں جعل اﷲ لکم اللیل و النھار خلفۃ لّمن ارادان یذکراوار ادشکورا۔‘‘
تلاوتِ قرآن کے آداب:
’’تلاوت کلام اﷲ چلتے پھرتے لیٹے بیٹھے ہر حال میں درست ہے مگر کلام مجید کو بغیر وضو کہ نہ چھوئے اور حالت ناپاکی میں زبان سے بھی نہ پڑھے لیٹے ہوئے پڑھنے میں بہتر ہے کہ گھٹنے سکیڑلیوے برہنگی کی حالت میں نہ پڑھے ہاں درود شریف وغیرہ ناپاکی کی حالت میں بھی پڑھنا درست ہے۔‘‘
حرام و مشتبہ مال میں ظلمت ہوتی ہے:
’’سالک کو حلال لقمہ اپنے پیٹ میں پہنچانا چاہئے تاکہ نورانیت پیدا ہو اور حرام بلکہ مشتبہ سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے کہ ظلمت پیدا ہوتی ہے۔‘‘
قبض و بسط کی حالت میں :
قبض کی حالت پیدا ہوجائے تو امیدوار رحمت بن کر توبہ و استغفار اور خشوع و خضوع کے ساتھ گریہ وزاری میں مشغول ہو اور اپنے مولیٰ کریم سے توفیق طلب کرے اور ناامید نہ ہو بحالت بسط ہر وقت شکر نعمت کرتا رہے کہ ازدیادنعمت شکر نعمت کے ساتھ وابستہ ہے لئن شکرتم لازید نکم ولئن کفرتم ان عزابی لشدید۔‘‘
نسبت سلسلہ:
’’مراقبہ میں حق تعالیٰ کی کسی صفت کا انضام اس لئے کرتے ہیں کہ اس صفت کے لحاظ سے اس کی عظمت اور اس کے ساتھ محبت