سترہواں باب
تصنیفات و تالیفات
1البراھین القاطعہ علی ظلام الانوار الساطعۃ
تیرھویں صدی کے اخیر میں علمائے دہلی دیوبند و سہارنپور کی خدمت میں ایک استفتاء پیش کیا گیا تھا جس میں مروجہ طریقے پر میلاد و فاتحہ اور دوسرے رسوم کے متعلق استفسار کیا گیا تھا اس کے بعد ہی جواب میں اوّلاً چار ورقی ایک فتویٰ مطبع خاص ہاشمی میرٹھ میں چھپا تھا اس کے بعد ہی دوسرا فتویٰ شائع ہوا جس میں پہلے فتویٰ کی عبارتیں بھی تھیں ان فتاوی پر دہلی ،,دیوبند اور سہارنپور کے مشہور علماء کے دستخط تھے ان فتاوی میں کتاب و سنت کی روشنی میں بدعت پر سخت الفاظ میں تنقید کی گئی تھی اور مسائل مسؤلہ کا واضح جواب دیا گیا تھا ان دونوں فتووں نے ان لوگوں میں ہل چل پیدا کردی جو ان رسوم کے پابند تھے اور اس خیال کے ماننے والوں نے اس کے جواب پر اپنے علماء کو آمادہ کیا مولوی عبدالسمیع صاحب بیدل جو رامپور ’’منہیاران ‘‘کے رہنے والے اور قابل اساتذہ کے شاگرد تھے اور حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃاﷲ علیہ کے حلقہ بگوش بھی تھے ان فتووں کے جواب پر آمادہ ہوئے اور انھوں نے ایک ضخیم کتاب ۱۳۰۲ھ میں بنام ’’انوار ساطعہ دربیان مولود فاتحہ ‘‘لکھی جس میں میلاد و فاتحہ اوراس طرح کے مروجہ رسوم پر تفصیلی بحث کی اور اقوال و معمولات مشائخ سے ان رسوم کو صحیح اور مطابق سنت قرار دیا،لیکن اس کتاب میں انھوں نے جو طرز استدلال اور انداز تحریر اختیار کیا وہ نہایت سخت اور تکلیف دہ تھا اپنے مخالف علماء کا نام لے کر ان کو برا بھلا کہا گیا اور وہ جارحانہ اور انتہا پسندانہ انداز اختیار کیا جو تہذیب سے گرا ہوا تھا ،اس کتاب کا چھپنا تھا کہ ہر حلقہ میں موافق و مخالف نتیجہ برآمد ہوا اور اشتعال کا دروازہ کھل گیا حتیٰ کہ حضرت حاجی امداد اﷲ صاحبؒ جو خیالات میں مصنف انوار ساطعہ کے موید تھے ،اور انھوں نے نفس مسئلہ کی تائید کرتے ہوئے فرمایا تھا۔
فی الحقیقت نفس مطلب کتاب موافق مذھب و مشرب فقیر و بزرگان فقیر است
فی الحقیقت کتا ب کا نفس مطلب میرے اور میرے بزرگوں کے مذہب و مشرب کے موافق ہے ۔
لیکن مصنف انوار ساطعہ کے طرز استدلال اور طریقہ تحریر پر تنقید فرماتے ہوئے حکم دیا کہ ان الفاظ اور عبارتوں کو نکال دیا جائے جو ملال کا باعث ہیں آپ لکھتے ہیں۔
’’لازم آنکہ از کتاب انوار ساطعہ خود کلامیکہ درآں تیز قلمی وغیظ نفسانی شدہ باشد کہ ایں طرز تحریر اصحاب تحقیق و ارباب تہذیب بعید است واسمائے برادران طریقت خود وعبارت واسمائے دیگر کہ از فور نفسانی صادر شاہ باشد اخراج نمایند۔‘‘ (انوارساطعہ)
لازم ہے کہ اپنی کتاب انوار ساطعہ سے وہ کلام جس میں قلم کی تیزی اور نفس کی زیادتی شامل ہوگئی ہے ،یہ طرز تحریر اصحاب تحقیق