جو خدا ناآشنا تھے خدا آشنا بنے سینکڑوں کے دلوں میں ایمان تو ایمان دعوت وتبلیغ کاایسا جذبہ پیدا ہواکہ وہ ہمہ وقت اسی کام میں لگے اور لگ رہے ہیں۔
بے شمار انسانوںنے اس سے تعلق پیدا کرکے اپنے دلوں کی بجھی ہوئی انگیٹھیوں کو ایمان ویقین ، خوف خدا، جذبہ جہاد ودعوت سے سلگایا اور اپنی صورتوں کو اسلامی شعار سے پرنور کیا اللہ تعالیٰ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کی قبر کو نور سے بھردے کہ ان کی جدوجہد نے اس تحریک ایمان ویقین ودعوت عمل صالح کی ابتدا کی اور اللہ تعالیٰ حضرت مولانا خلیل احمدصاحب نوراللہ مرقدہ کی قبر کو نور سے بھردے اور ان کو ہم سب کی طرف سے جزا عطا فرمائے کہ ان کی توجہات اور طریقہ اصلاح اور تعلیم وتربیت نے حضرت مولانامحمد الیاس صاحب جیسا داعی الی اللہ امت محمدیہ علیہ الصلوۃ والتسلیم کو عطافرمایا۔
امت مسلمہ خود مستقل بالذات ہے وہ کسی دوسرے کی دریوزہ گر نہیں:
حضر ت مولانا کے ذہن ودماغ نے دوسرے مسلمان قائدین کے برخلاف کبھی اس کو قبول نہیںکیا کہ امت اسلامیہ مختلف دوروںمیں اپنے مسائل زمانہ اور اہل زمانہ ارباب حکومت کی خواہش اور ضروریات کے مطابق حل کرنے پر مجبور ہے آپ کے نزدیک امت مسلمہ خود اپنے ہر طرح کے مسائل کاحل رکھتی ہے اور اس کو کتاب وسنت جیسا مکمل ومدلل اور جامع دستور دیا گیا ہے کہ وہ کسی دوسرے قانون یا دوسری قوم یا شخصی انسانی خواہش اور دماغ سوزی کی محتاج نہیں اور نہ کسی غیر کے در کی دریوزہ گرہے۔ ا س کا انحصار نہ نسب پر ہے نہ خون اور وطن پر وہ ایک قانون، ایک ضابطہ رکھتی ہے جو مکمل بھی ہے اور قیامت تک کافی بھی وہ نہ زمانہ کے ساتھ بدلتاہے نہ اہل سیاست کے غیر مستقل حالات کے تابع ہے۔
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
ان کی جمعیت کاہے ملک ونسب پر انحصار
قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تری
دامن دیں ہاتھ سے چھوٹا تو جمعیت کہاں؟