عورتیں جو آپ سے مرید ہوتیں اکثر ان کو تعلیم نہ فرماتے بلکہ ان کو پانچ وقت کی نماز، امور شرعیہ کی اتباع، ایک پارے کی تلاوت، ایک منزل حزب الاعظم ہر نماز کے بعد تسبیح فاطمہ، کلمہ تمجید، لاحول ولاقوۃ الا باللہ، درود شریف اور استغفار کی تسبیحات بتلاتے ان وظائف کے ساتھ ساتھ شوہر کی اطاعت، بچوں کی تربیت، خانہ داری کے انتظام کی بھی تعلیم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ اللہ کا حکم سمجھ کر سنت کے موافق اس کو انجام دو کہ یہی بہت کچھ ہے۔
بعض خواتین جو اور زیادہ تعلیم کی خواہش مند ہوتیں، تہجد ، اوابین اور اشراق کے ساتھ بارہ تسبیحوں کاذکر اورپاس انفاس کی تعلیم بھی فرمادیا کرتے تھے۔
چند اصلاحی وتربیتی مکتوبات:
حضرت مولانا اپنے منتسبین اور اہل تعلق کو زبانی ہدایات کے ساتھ ساتھ مکاتیب کے ذریعہ بھی اصلاحی اور تربیتی ہدایات فرمایا کرتے تھے، نمونہ کے طور پر دو چار مکاتیب یا کچھ ان کے حصے ہدیۂ ناظرین کئے جاتے ہیں ورنہ آپ کے اصلاحی مکاتیب کی اتنی تعداد ہے جن کا نقل کرنا ایک ضخیم جلد کا طالب ہے، حافظ فخر الدین صاحب جو آپ کے مجاز اور خلیفہ بھی تھے بیعت ہونے کے بعد اور بتلائے ہوئے ذکروشغل کی پابندی کرنے کے بعد اثناء سلوک ہی میں ایک خاص کیفیت وحالت سے گزرے غمگین رہنے لگے طبیعت پر اضمحلال اتنا طاری ہوا کہ خوش طبعی اور ہنسی مذا ق ختم ہوگیا لوگوں سے ملتے تو وحشت کھاتے تنہائی پسند اتنے ہوگئے کہ جنگل کی طرف نکل جاتے اور آبادی سے دور بھاگتے انہوں نے اپنی اس کیفیت اور اس حالت کوبذریعہ تحریر آپ کی خدمت میں پیش کیا آپ نے اس کا جواب عطا فرمایا:
’’مبارک حالت ہے کہ حدیث شریف میں آیاہے کان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم متواصل الاحزان پس حزن خواہ اپنے نقصان پر ہو یا محبوب حقیقی سے مہجوری پر ہو یا خوف ورجا کی وجہ سے ہو بہرحال اچھا اور عمدہ ہے نیز ذاکر کا قلب جب ذکر کے ساتھ منصبغ ہوجاتاہے تو لذائذ دنیویہ سے طبع میں افسردگی پیدا ہوجاتی ہے الحمدللہ ثم الحمدللہ کہ یہ نعمت میرے لخت جگر کو نصیب ہوئی۔‘‘
آپ کے ایک صاحب علم مرید کو اثناء ذکر وشغل میں وساوس وخطرات اتنے پیش آئے کہ وہ بھی آبادی سے بھاگنے اور بالکل تن تنہا رہنے اور بعض دفعہ جنگل کا رخ کرنے کا ارادہ کرتے انہوں نے آپ کواپنی کیفیت تحریر کی آپ نے اس کا اس طرح جواب دیا:
’’ وساوس وخطرات کی کچھ فکر نہ کریں نہ اس کے دفعیہ کے درپے ہوں جب اطمینان قلب نصیب ہوگایہ سب خطرات رفع ہوجائیں گے جس وقت فرصت ہوا کرے مراقبہ کرلیا کریں جنگل میں بیٹھنا اور کھانا پینا ترک کرنا راہبوں کا کام ہے اسلام میں یہ نہیں ہے۔‘‘
ایک جگہ انہیں کیفیات اور خلوت پسند طبیعت کے علاج کے طورپر تحریر فرماتے ہیں:
’’آپ التزام اور استقامت کے ساتھ اپنا ورد اور وظائف پڑھتے رہیں اور پورے کرتے رہیں کیفیات کے پیچھے نہ پڑیں جنگل کی طرف نکل جانے کا خیال صرف خیال ہی کے درجہ میں رہنا چاہئے البتہ کسی کسی وقت تفریح کے طور پر تھوڑی دیر کے لئے چلے جانا میں مضائقہ نہیں ۔‘‘