الخلیل:۲۴۰)
آپ جس کام کاعزم کرلیتے اس سے پھرتے نہ تھے جس سے جو وعدہ کرتے ہرحال میں پورا کرتے، جب بھی کسی سفر سے واپسی کاارادہ کرتے توہرحال میں واپسی ہوتی خواہ خدام روکنے کی جتنی بھی کوشش کرتے آپ نہ مانتے، آپ اکثر اپنے ملنے والوں کی درخواست پر ان کے یہاں گئے اور وقت مقررہ پرواپس ہوئے توخدام نے اور زائد رکنے پر اصرار کیا آپ نے کسی طرح نہ مانا اور واپس ہوئے اہل تعلق کی رضامندی وناراضگی کی پرواہ نہ کی بعض دفعہ کھاناچھوڑ دیا اور جس مقصد سے گئے تھے وہ مقصد فوت ہوگیا مگر اپنے عزم واستقامت میں فرق نہ آنے دیا۔
عادات ومرغوبات:
آپ کے اخلاق ،عادات حسنہ، مرغوبات ومالوفات نشست وبرخاست، اوصاف وکمالات اوررفتار وگفتار کو دیکھ کر آپ کی نفاست، پاکبازی، حسن وجمال، علم وفضل اور کمال اتباع سنت کانقش دل ودماغ پر پڑتاہے ، آپ کے سب سے بڑے سوانح نگار مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی آپ کے عادت واطوار اوراعمال وکردار کے متعلق حسب ذیل الفاظ میں اپنا تاثر تحریر کرتے ہیں:
’’الحاصل اکل وشرب، سکونت وتکلم، بول وبراز، نوم ویقضہ اورحرکت وسکوت میں آپ کا سانچہ اتباع سنت میں گویاڈھلا ہوا تھا اور اس بنا پر اطاعت کے حکم اور عبادت کے تحت میں داخل تھا شریعت پر عمل آپ کی طبیعت ثانیہ بلکہ فطرت اصلیہ بن گیا تھا کہ کبھی ذہول بھی ہوتا تو فطرت کا نور آپ کو فورا متنبہ کردیا کرتاتھا۔‘‘
(تذکرۃ الخلیل: ۳۵۱)
عموما آپ اپنا سرحلق کرایا کرتے تھے اور اس میں بھی داہنی طرف سے ابتدا کرنا پسند کرتے تھے ، ناخن ترشوانے میں مسنون ترتیب کالحاظ کرتے داہنت ہاتھ کی انگشت شہادت سے شروع فرماکر چھنگلیا تک پہنچتے اورپھر بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے انگوٹھے تک پہنچ کر آخر میں داہنے انگوٹھے کاناخن ترشواتے تھے۔
لباس سادہ رکھتے مگر خوش پوشاک تھے نیچا کرتہ،ٹخنہ سے اوپر پاجامہ اورصدری پہنتے سفید پوشاک زیب تن کرتے، سر پر عمامہ باندھنا آپ کی عادت تھی۔ عمامہ درمیانی رہتا نہ بہت لانبانہ بہت مختصر، عمامہ کاشملہ دوسوا دوبالشت پیچھے چھوڑتے عمامہ اکثر مشروع بھاگلپوری کاسبزیا کاہی ہوتا تھا ہمیشہ کھڑے ہوکر عمامہ باندھتے اور اس کے نیچے دائیں جانب سے بائیں جانبس کو لے جاتے، زیادہ گرمی میں ہلکی ٹوپی ، جاڑے میںکشمیری چوغا پہنتے اور اچکن بھی زیب تن کرتے۔
جوتا سادہ یا ایک پھول کا پہنتے تھے جو تابہت نرم ونازک ہوتا، بڑا رومال ہاتھ میں رکھنے کی عادت تھی جب ضعف ہوگیا تو چھڑی لے کر چلنے لگے۔
خوشبو بہت پسند تھی عطر اور اگرکابرابر استعمال کرتے تھے سفرمیں بستر رکھنے کا دستور تھا تاکہ میزبان کو تکلیف نہ ہو ، جاڑے میں مصلی ایرانی قالین کااستعمال کرتے اور گرمی میں سوتی۔