فرمائی اور حکم دیا کہ کپڑا دیگ کے منہ سے اٹھا یاجائے اور نیچے سے کھانا نکال کر کھلانا شروع کردیا جائے، الحمدللہ کہ سب مہمان فارغ ہوگئے اور کھانا بہتیرا بچ رہا۔‘‘
(تذکرۃ الخلیل:۳۷۴)
قوت قلبی کیمیا اثر نظر کشف وکرامات اور تصرفات کے بے شمار واقعات ہونے کے باوجود حضرت مولانا کے یہاں ان کی کوئی وقعت نہیں تھی آپ کے اوصاف میں سب سے بڑا وصف اتباع سنت تسلیم ورضا اور استقامت کا وصف تھا آپ نہ ان کو اہمیت دیتے تھے نہ ادھر توجہ فرماتے تھے اور اگر اپنے منتسبین میں سے کسی میں ان کا کوئی اثر دیکھتے تو اس کی تربیت فرماتے ،حضرت شیخ الحدیث تحریر فرماتے ہیں:
’’ان تمام واقعات کے ساتھ ساتھ اس بات کا لحاظ بھی ضروری ہے کہ میرے اکابر کے یہاں تصرفات کی کوئی وقعت کبھی نہیںہوئی بلکہ ان کے روکنے کی کوشش ہوئی۔۔۔۔۔میرے چچا جان نوراللہ مرقدہ کے ابتدائی سلوک میں جو خطوط خوارق یا مکاشفات کے ہوتے تھے تو میر حضرت (مولانا)خلیل حمد صاحب ان کے جوابات میں یہ لکھوایا کرتے تھے کہ ان چیزوں کی طرف التفات ہرگز نہ کریں یہ ترقی سے مانع ہیں۔‘‘ (آپ بیتی۶/۳۵۵)
بارہواں باب
معمولات ونظام الاوقات عادات ومرغوبات اور سراپا
حضرت مولانا کا اٹھنا بیٹھنا کھانا پینا خاموش رہنا اور بات کرنا اتباع سنت میں ہوتا تھا ۔ شریعت کی اتباع آپ کی طبیعت ثانیہ بن گئی تھی جو بھی آپ کو دیکھتا آپ کے پاس بیٹھتا آپ کی باتیں سنتا تو وہ بے ساختہ کہہ اٹھتا کہ آپ سراپا اخلاق ہیں مجسم عشق نبوی اور علم و عمل کے جامع ہیں آپ کے چہرے کو دیکھ کر خدا یاد آجاتا اور آپ اقبال کے اس شعر کے مصداق نظر آتے۔
یقین محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں یہ مردوں کی ہیں شمشیریں
مولانا عاشق الٰہی صاحب تحریر کرتے ہیں۔
’’قدرت نے آپ کو عادات طبیعیہ اور معمولات جسد یہ کا کچھ ایسا بہترین مشغلہ نصیب فرمایاتھا کہ حاضرین و زائرین علماء و عوام کو آپ کے ہر لمحہ اور ہر آن کے حرکت وسکون میں اس کا علمی و عملی سبق ملتا تھا کہ انسان دنیا میں کس غرض کیلئے آیا ہے اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس حیات طیبہ کی تعلیم کے لئے یہاں تشریف لائے تھے آپ کے مشاغل حسنہ دیکھ کر غبطہ ہوتا اور بے اختیار زبان