Deobandi Books

حکایات خلیل حصہ دوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

67 - 178
پڑھتے کہ ایک ایک حرف سمجھ میں آتا تھا چونکہ جوانی میں یاد کیاتھا نیز پڑھنے میں بھی استغراق ہوتا تھا اس لیے اٹکنے کی نوبت بھی آتی مگر غلط پڑھنے کی نوبت نہیں آتی تھی دفعۃ زبان رک جاتی یا متشابہ لگتا تو بتلانے والے جیساکہ رواج ہے جلدی سے بولتے اورکبھی غلط بھی بتادیتے تھے جس کوحضرت نہ لیتے اور خود سوچ کر یادوبارہ صحیح بتانے والے کے صحیح بتانے پرآگے چلتے تھے بایں ہمہ آپ پر کبھی ناگواری کااثر نہ ہوتابلکہ سلام پھیر کر تسلی کے طور پر فرمایا کرتے کہ آخر جب حافظ بھولتا ہے تو سامع کو بھی بھولناضرورہے اگر بھول کر کہیں بتادیا تو تعجب ہی کیا ہے محراب سنانے کا معمول حضرت کا ہمیشہ رہا مگرعمر شریف جب ستر سال کو پہنچ گئی تو محراب سنانے کاتحمل دشوارہوگیا اورحضرت فرمانے لگے کہ رکوع کرتاہوں تو خیال ہوتاہے کہ دوسری رکعت میں کھڑا نہ ہوسکوں گا مگر بہت ہمت کرکے کھڑاہوجاتا ہوں بیس رکعت ، اسی طرح پوری ہوتی ہیں کہ ہر رکعت میں گر جانے کااندیشہ رہتاہے اور سجدہ سے اٹھ کر کھڑا ہونا پہاڑ پر چڑھنے سے زیادہ مشکل معلوم ہوتاہے اس حال میں بھی آپ دوسال نبھاگئے اور ہمت نہ ہارے آخر میں جب قوت نے جواب ہی دے دیا تو محراب سنانا چھوٹ گیا مگر اس کے بدلے دوسرے سے سننے اور خالی اوقات میں خود تلاوت کرنے کاشغل بڑھ گیا۔(تذکرۃ الخلیل)
حضرت مولانا رمضان مبارک میں قرآن شریف سنانے یا پڑھنے میں اتنی زیادہ محنت فرماتے تھے کہ دماغ تھک جایا کرتا تلاوت کے ساتھ ساتھ دوسرے دماغی کام بھی کیا کرتے اور اس پر ضعیفی کاعالم، اس کو دیکھ کر حضرت مولانا سیداحمدمدنی اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب نے مدینہ منورہ میں آخر رمضان کوعرض کیا کہ:
’’حضرت دماغ کی رعایت بہت ضروری ہے حضرت دماغ سے بہت کام لیتے ہیں مگرحضرت بے ساختہ فرماتے کہ اب اس سے کام ہی کیا لینا باقی ہے جو رعایت کروں ایک مرتبہ فرمایا کہ ضعف کی وجہ سے حافظے پر اثر پاتاہوں اس لیے مجھے ڈر ہے کہ کلام مجید نہ بھول جاؤں اس لیے اس کااہتمام کرتاہوں ایک دفعہ ارشاد فرمایا کہ دماغ چاہے جاوے یارہے مگر کلام مجید نہیں چھوٹتا۔‘‘(اکابرکارمضان:۱۵)
زندگی کے آخری رمضان میں جو آپ نے مدینہ پاک میں گزارا آپ کا معمول بڑا مشقت آمیز اور تھکادینے والاتھا، حضرت شیخ الحدیث صاحب تحریر فرماتے ہیں:
’’اس آخر رمضان کا توپوچھنا ہی کیا جو عمر شریف کاآخری رمضان تھا کہ غذا بھی سادہ چائے کاایک فنجان اور بہ مشکل آدھی چپاتی رہ گئی تھی تلاوت وسماعت کامجاہدہ بہت ہی بڑھ گیا تھا یعنی اول صبح کو سواپارہ حفظ سناتے اور ظہر سے عصر تک مسلسل تلاوت کبھی دیکھ کر کبھی حفظ فرماتے بعد مغرب اوابین میں سناتے پھر عشاء کی نماز حرم میں پڑھ کر مولانا سیداحمدصاحب کے مدرسہ میں تشریف لاتے اور قاری محمد توفیق صاحب مدرس تجوید کی اقتداء میں تراویح پڑھتے کہ نہایت اطمینان سے دوپارے پڑھتے جن میں عربی کے پانچ بچ جاتے جویہاںکے سوابارہ بجنے کا وقت ہے۔‘‘ (ایضا:۱۶)
مولاناعاشق الٰہی دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں۔
’’ماہ رمضان میں آپ کی تقللیل طعام زیادہ بڑھ جاتی تھی مگر معمولات میںکوئی فرق نہ آتا تھا نہ فتوی بند ہوتے تھے نہ خطوط کی آمد رکتی تھی اور نہ زائرین کی۔‘‘ ملاقات میں کمی آتی تھی ہاں مدرسہ کی تعطیل رہتی تھی اور درس کا وقت تلاوت کلام اللہ کی نذرہوجاتاتھا آپ افطار میں تعجیل فرمایا کرتے تھے اور سحر میں تاخیر۔‘‘(تذکرۃ الخلیل)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ٍٍٍٍٍٍٍٍٍگیارہواں باب 22 1
3 اوصاف و کمالات اور امتیازات و خصوصیات 22 2
4 مقبولیت و محبوبیت 25 2
5 نور ہی نور 25 2
6 بلند و بالا شخصیت 26 2
7 اتباع سنّت 30 2
8 عشق رسول 32 2
9 رخصت کے بجائے عزیمت 34 2
10 حق گوئی 37 2
11 استغناء 40 2
12 تواضع و انکساری 40 2
13 سخاوت و فیاضی 43 2
14 صبرو استقامت 45 2
15 شفقت و رحمت 46 2
16 غیرت و حمیت 48 2
17 شب بیداری اور سحر خیزی 49 2
18 جلالت علمی 50 2
19 رجوع عام وقبولیت تام 54 2
20 قوت نسبت 56 2
21 بارہواں باب 58 1
22 معمولات ونظام الاوقات عادات ومرغوبات اور سراپا 58 21
23 تلاوتِ قرآن 59 21
24 معمولات اور نظام الاوقات 61 21
25 قیام گاہ کے دن کے معمولات 61 21
26 رات کے معمولات 63 21
27 جمعہ کے دن کے معمولات 64 21
28 رمضان المبارک کے معمولات 64 21
29 سفرکے معمولات 68 21
30 مختلف معمولات 68 21
31 عادات ومرغوبات 70 21
32 سراپا 71 21
33 تیرہواں باب 72 1
34 اخذ بیعت اور طالبین سلوک کی تعلیم وتربیت 72 33
35 اثر انگیز بیعت 72 33
36 بیعت کا مقصد اور تصوف کی حقیقت 74 33
37 طلب صادق کا امتحان 75 33
38 بیعت کرنے کا طریقہ 76 33
39 بیعت کے بعد کی ہدایات 77 33
40 تعلیم وتربیت کے مختلف طریقے 78 33
41 چند اصلاحی وتربیتی مکتوبات 79 33
42 آپ کی تعلیم وتربیت کے اثرات 82 33
43 چودھواں باب 83 1
44 افکاروخیالات اور دینی امور میں آپ کا مسلک ومشرب 83 43
45 دین کے اصول وفروع اور اعتقادات کے بارے میں آپ کا مسلک ومشرب 84 43
46 کتاب وسنت سے تعلق اور ان کا بنیادی کردار 85 43
47 علم سے زیادہ عشق ومحبت 86 43
48 سنت نبوی اورحدیث پاک 89 43
49 شرک وبدعت کے معاملے میں آپ کا سخت رویہ 91 43
50 ایک بڑا بہتان اور اس کا جواب 92 43
51 صحابہ کرامؓ اور اہل بیت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت وعقیدتـ 92 43
52 فقہی مسلک اور معتدل رویہ 93 43
53 تصوف وسلوک اور صوفیا کے اشغال 96 43
54 شریعت کااعتقادی وعملی احترام 96 43
55 عقل انسانی یااتباع شریعت 97 43
56 ختم نبوت کے متعلق آپ کی رائے اور اپنے مشائخ کے عقیدہ کااظہار 98 43
57 مذہبی تعلیم ہرحالت میں اہم اورضروری ہے 99 43
58 حدودِشرعیہ سے سرِ مو تجاوز یا تفریق واختلاف غیردانشمندانہ ہے 99 43
59 موالاتِ کفر غیرپسندیدہ عمل 100 43
60 کفارسے اتحادواتفاق صرف معاشرتی امور میں 100 43
61 سلطان ابن مسعودکے متعلق آپ کاخیال 101 43
62 حجاز میں امن کی توثیق 102 43
63 اہل نجد کے ایمان وعقیدہ کی ضمانت 103 43
64 اصلاح کیسے کی جائے 103 43
65 امت مسلمہ خود مستقل بالذات ہے وہ کسی دوسرے کی دریوزہ گر نہیں 105 43
66 نہ دنیا پرستی نہ رہبانیت 107 43
67 ظاہر ہو یا باطن شریعت کی اتباع ضروری ہے 107 43
68 سیاسی مسلک اور عملی کردار 108 43
69 پندرہواں باب 110 1
70 ارشادات و ملفوظات 110 69
71 بغیر بیعت کے فائدہ مکمل نہیں ہوتا 111 69
72 ناجائز نوکری کی ناجائز آمدنی 111 69
73 اپنا کام پورا کرو 111 69
74 میرے دل میں کسی سے خلش نہیں 111 69
75 دوستوں کے حسن ظن پر جی رہا ہوں 111 69
76 مکروہ و غیرمکروہ 112 69
77 خدا جانے کس کی بدولت بیڑا پار ہو 112 69
78 نام تو غلام محمد داڑھی کا صفایا 112 69
79 بدعت اور غیربدعتـ 112 69
80 روضہ نبوی کا مومـ 112 69
81 بزرگوں کی خدمت و صحبت لازمی ہے 112 69
82 ذکر بالجہر سے شہرت کا اندیشہ نہیں ہے 113 69
83 ذکر باوضو ہونا چاہئے 113 69
84 میرا تعلق داڑھی کے ساتھ ہے 113 69
85 سالک کو حرام و مشتبہ چیزوں سے بچنا چاہیئے 113 69
86 ہدیہ اور تحفہ مخلصین سے لینا چاہئیے 113 69
87 حرام اور مشتبہ مال رکھنے والے کی دعوت قبول نہ کرنی چاہیئے 114 69
88 مراقبہ کی حقیقت نگہداشت ہے 114 69
89 غیر جنس سے اختلاط نہ رکھنا چاہیئے 114 69
90 جو عبادت خلوص اور دوام کے ساتھ ہو وہ تھوڑی بھی بہت ہے 114 69
91 تہجد صالحین کا شعار ہے 114 69
92 طریقت کا مقصود دنیا و مافیہاسے بے رغبتی ہے 114 69
93 کشف قبور اور کشوف کونیہ 114 69
94 سالک کے لئے دو چیزیں مضر ہیں 115 69
95 اتباع سنّت میں قرب الٰہی مضمر ہے 115 69
96 اﷲکے احسانات کا شکر 115 69
97 نماز میں لقمہ 115 69
98 شیخ کی نیابت اس کے خلفاء کرتے ہیں 115 69
99 اچھا ہے جس نے دیا اسی کے کام آئے 115 69
100 بیوی کو نصیحت 116 69
101 اشرف العلوم حدیث و فقہ ہیں 116 69
102 حدیث دانی کی شرط 116 69
103 شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب کے متعلق ارشاد 116 69
104 الٓمّ تنزیل اور سورۃ الدھر 116 69
105 میری نماز 116 69
106 عورتوں کا مردانہ لباس پہنا 117 69
107 حضورصلی اللہ علیہ وسلم حیات ہیں بلند آواز سے سلام بے ادبی 117 69
108 سلوک کا مقصد 117 69
109 کثرت ذکر کے دو طریقے ہیں 117 69
110 حضرت گنگوہی کی صاحبزادی کے متعلق خیال 118 69
111 اہل اﷲ کی توجہ 118 69
112 کٹھ حجتی سے علم میں بے برکتی آتی ہے 118 69
113 علم سے مقصود عمل ہے 118 69
114 بغیر ہمت کے کوئی کام نہیں ہوتا 119 69
115 تحقیق اور جستجو 119 69
116 خدمتِ حدیث پر تشکر و امتنان 119 69
117 فتویٰ دیتے وقت شرح صدر 119 69
118 حضرت گنگوہی کی خدمت میں حاضری کی برکتـ 119 69
119 متبع سنّت ہم ہوئے یا تم 120 69
120 مسجد کی زیبائش جائز نہیں ہے 120 69
121 نماز کے لئے مشقت 120 69
122 نماز ظہرمیں طوال مفصل 121 69
123 ذکر و شغل کیلئے رات کا وقت مفید ہے 121 69
124 تلاوتِ قرآن کے آداب 121 69
125 حرام و مشتبہ مال میں ظلمت ہوتی ہے 121 69
126 قبض و بسط کی حالت میں 121 69
127 نسبت سلسلہ 121 69
128 پاکی اورطہارت 122 69
129 تصور شیخ کی مطلق ضرورت نہیں 122 69
130 تہجد کا اہتمام 122 69
131 دل و دماغ کی صحت کا خیال بھی ضروری ہے 122 69
132 صحابہ کرام کے حالات سے مطابقت 122 69
133 علم مورث عمل ہے 122 69
134 علوم دینیہ کی تدریس بھی طرق وصول الی اﷲ سے ہے 122 69
135 اصل خیرو برکت ذکر کی مداومت میں ہے 123 69
136 بڑوں کی ناخوشی سے نقصان ہوتا ہے 123 69
137 شانِ حضورصلی اللہ علیہ وسلم اور اتباع سنّت 123 69
138 سوالہواں باب 124 1
139 ہمعصر علماء اور مشائخ کی رائیں 124 138
140 سید الطائفہ حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب مہاجر مکی 124 138
141 حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی 125 138
142 حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رائے پوری 128 138
143 شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن صاحب 130 138
144 حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی 132 138
145 شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی 135 138
146 امام اہل سنت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی 136 138
147 مولانا سید عبدالحی صاحب سابق ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ 138 138
148 مولانا سید اصغر حسین صاحب دیوبندی 138 138
149 السید احمد برزنجی مفتی شافعیہ مدینہ منورہ حجاز 139 138
150 علمائے مدینیہ کی نظر میں 139 138
151 قاضی القضاۃ امیر ابن بلیہد 139 138
152 سترہواں باب 141 1
153 تصنیفات و تالیفات 141 152
154 2ھدایات الرشید الی افحام العنید 144 152
155 المطرقۃ الکرامۃ علی سراۃ الامۃ 146 152
156 اتمام النعم 147 152
157 المھند علی المغند 149 152
158 تنشیط الآذان فی تحقیق محل الاذان 152 152
159 المغتنم فی زکوٰۃ الغنم 153 152
160 بذل المجہود شرح ابی داؤد 153 152
161 اٹھارہواں باب 158 1
163 چند خلفاء اور مجازین 158 161
164 حضرت مولانا حافظ قمرالدین صاحب سہارنپوری 158 161
165 مولانا محمد یحیٰ صاحب کاندھلوی 159 161
166 مولانا عبداﷲ گنگوہی 161 161
167 مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی 164 161
168 مولانا فیض الحسن صاحب گنگوہی 166 161
169 حافظ فخرالدین صاحب پانی پتی 167 161
170 حضرت مولانا محمد الیاس صاحب کاندھلوی 168 161
171 شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صا حب کاندھلوی دامت برکاتہم 171 161
Flag Counter