الصفا کی طرف سعی کے لئے چلے ،تو مولانا محب الدین صاحب کے پاس کو آئے کہ وہی مولانا کے نشست کی تھی مولانا کھڑے ہوگئے اور ہنس کر فرمایا کہ میں بھی تو کہوں کہ آج حرم میں کون آگیا یہ کہہ کر مصافحہ و معانقہ ہوا اور حضرت سعی کے لئے آگے بڑھ گئے ،مولانا محب الدین صاحب اپنی جگہ بیٹھ گئے اور مجھ سے فرمایا۔’’میاں ظفر مولانا خلیل احمد صاحب تو نور ہی نور ہیں ان میں نور کے سوا کچھ نہیں پھر فرمایا کہ میں نے مولانا رشید احمد صاحب کو نہیں دیکھا اور مجھ سے کہا گیا ہے کہ قطب الارشاد تھے مگر میں نے مولانا کے خلفاء کو دیکھ کر سمجھ لیاکہ واقعی وہ قطب الارشاد تھے جو ایسے ایسے کامل بناگئے میں نے جرأت کرکے دریافت کیا کہ مولانا عبدالرحیم صاحب کیسے ہیں ،فرمایا بڑے قوی النسبت ہیں کہ ان کے پاس چاہے کوئی کیسا ہی دل لے کر آئے سب جھاڑ جھنکاڑ کو یکدم صاف کردیتے ہیں۔‘‘(تذکرۃ الخلیل:۳۵۴)
بلند و بالا شخصیت:
اس سے پہلے کہ میں حضرت مولانا کے صفات و کمالات کا علیحدہ ذکر کروں جن سے ان کے بلند کردار اور سیرت پر روشنی پڑے ضروری سمجھتا ہوں کہ ان کی بلند و بالا شخصیت کے متعلق اس دور کے ایک بڑے صاحب دل اور فقیہ محدث حضرت مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی نوراﷲ مرقدہٗ کے وہ بلند الفاظ نقل کردوں جو انھوں نے حضرت مولانا کے حالات زندگی بیان کرتے ہوئے ان کی شخصیت کے متعلق استعمال کئے ہیں وہ فرماتے ہیں:
ھو التقۃ،الثبت،الحجۃ ،الحافظ،الصدوق محی السنۃ السنیۃ،قاطع البدع الشیعۃ شغارہ طریقۃ رسول اﷲودثادہ التقوی ومخافۃ اﷲ ،لا یخاف فی اﷲ لومۃ لائم،ولا یز عجہ عن الطریق القیوم مھابۃ غوی الظالم حاز قصبات السبق فی میدان الفضل والکمالات فاعیی الاقران ونشر الویۃ الجھاد فی سبیل اﷲ بالحجج والبینات فابکم کل متشدق لسان ،تبعث من افا داتہ عیون العلم والنہی وتفجرت من افاضاتہ انھار الاحسین والتقی اشرقت اراضی التحدیث باالنوادر وآیاتہ و تلألآت افلاک التفتہ باضواء درایاتہٖ ابوحنیفۃ زمانہ وشبلی عصرہ ودورانہ مولانا ابراھیم خلیل احمد الایوبی الانصاری نسباً و مختداً والحنفی الرشیدی مشرباً و مذھباً والچشتی القادری النقشبندی السھروردی طریقۃً ومسلکاً لازالت بحار فیضہٖ زاخرۃ علی ممر اللسیالی والا یام و شموس افاداتہ لا معۃ علی روؤس الخلائق والانام۔
(بذل المجہود المؤلف :۲۶)
وہ ثقہ ،معتدہ علیہ ،حافظ حدیث اور صدق و صفا میں بلند مرتبہ پر فائز ہیں۔(ثقہ ،ثبت،حجت ،حافظ اور صدوق ہیں)سنت کی تردیج و احیاء کرنے والے اور بدعت کچلنے اور مٹانے والے ہیں،طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کا اشعار ہے،تقوی اور خوف خدا ان کا لباس ہے خدا کے دین کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے سے وہ خوف نہیں کھاتے،ظالم اور گمراہ شخص کی ہیبت ان کو صراط مستقیم سے روگرداں نہیں کرتی،فضل و کمال کے میدان میں وہ سب سے آگے نکل گئے اور ہمعصروں کو پیچھے چھوڑ دیا،راہ خداوندی میں دلائل و بینات کی بنیاد پر جہاد کے پرچم بلند کئے اور ہر ایک زبان فصاحت و بلاغت کا مظاہرہ کرنے والے کی زبان گنگ کردی انکے افادات سے علم کے چشمے ابلے،انکے فیوض و برکات سے تقوی اور تصوف و احسان کی نہریں پھوٹیں درس حدیث کی زمین ان کی روایات حدیث کے