متعلقین کے حق میں یہ برداشت کرتے تھے کہ ادنیٰ شائبہ بھی شرک وبدعت کا پایاجائے اگر کسی میں اس کا اثر بھی دیکھتے تو متنبہ فرماتے اور سنت کی پابندی کاحکم فرماتے تھے آپ کا یہی احساس اور یہی عشق سنت نبوی اور یہی عمل وکردار تھا جس نے آپ کی پوری زندگی کو حدیث کی خدمت، شرک وبدعت کی مخالفت سنت کی حمایت کی دولت سے نوازا اور جوار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آخری زندگی گزارنے کاحوصلہ دیا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بقیع پاک میں اہل بیت کے پہلو میں آسودہ خاک کیا اللہ نے آپ کی خدمت حدیث ،حمایت سنت اورمخالفت شرک وبدعت کو ایسا قبول فرمایا کہ زندگی بھی مقبول ہوئی اور موت بھی مقبول ہوئی اورحشر بھی انشاء اللہ مقبول ہوگا۔
ایک بڑا بہتان اور اس کا جواب:
مبتدین نے اہل حق پر سب سے بڑا بہتان یہ رکھا کہ یہ حضرات حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت اور اعملیت کے قائل نہیں اور ان کی عبارتوں سے حضور پر نور کی شان عالی میں تنقیص کا پہلو نکلتاہے آپ نے اس سلسلہ میں اپنے مسلک وعقیدہ کا اظہار ان الفاظ میں کیا:
’’ہمارا اور ہمارے مشائخ کا عقیدہ یہ ہے سیدنا ومولانا وحبیبنا وشفیعنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمامی مخلوق سے افضل ور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بہتر ہیں اللہ تعالیٰ کے سب قرب ومنزلت میں کوئی شخص آپ کے برابر تو کیا قریب بھی نہیں ہوسکتا آپ سردار ہیں جملہ انبیاء ورسل کے اور خاتم ہیں سارے برگزیدہ گرویدہ کے۔‘‘ (المہند)
آگے چل کر اہل بدعت کے الزام اوربہتان کا جواب پوری وضاحت کے ساتھ ان الفاظ میں دیتے ہیں:
’’ہم اور ہمارے بزرگوں میں سے کسی کا بھی یہ عقیدہ نہیں ہے اور ہمارے خیال میں کوئی ضعیف الایمان بھی ایسی خرافات زبان سے نہیں نکال سکتا اور جو اس کا قائل ہوکہ نبی کریم علیہ السلام کو ہم پر بس اتنی ہی فضیلت ہے جتنی بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی پر ہوتی ہے تو اس کے متعلق ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ وہ دائرہ ایمان سے خارج ہے اور ہمارے تمام گزشتہ اکابر کی تصنیفات میں اس عقیدہ واہیہ کا خلاف مصرح ہے اور وہ حضرات جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات اور وجوہ فضائل تمام امت پر بتصریح اس قدر بیان کرچکے اورلکھ چکے ہیں سب تو کیا ان میں سے کچھ بھی مخلوق میں سے کسی شخص سے ثابت نہیں ہوسکتے اگر کوئی شخص ایسے واہیات خرافات کا ہم پر یا ہمارے بزرگوں پر بہتان باندھے وہ بے اصل ہے اور اس کی طرف توجہ بھی مناسب نہیں اس لیے کہ حضرت کا فضل البشر اور تمامی مخلوقات سے اشرف اور جمیع پیغمبروں کا سردار اور سارے نبیوں کا امام ہونا ایسا قطعی امر ہے جس میں ادنی مسلمان بھی تردد نہیں کرسکتا اور باوجود اس کے بھی اگر کوئی شخص ایسی خرافات ہماری جانب منسوب کرے تو اسے بھی ہماری تصنیفات میں موقع ومحل بتانا چاہیے تاکہ ہم ہر سمجھ دار منصف پر اس کی جہالت بدفہمی اور الحاد وبددینی ظاہر کریں۔‘‘(المہند)
صحابہ کرامؓ اور اہل بیت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت وعقیدتـ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاکمالِ اتباع تو معلوم ہوچکا ہے کہ حضرت مولانا میں کیاتھا؟