’’آپ کی تکلیف موجب کلفت اور موجب مسرت ہوئی، کلفت تو اس وجہ سے کہ دوستوں کی تکلیف موجب کلف ہوا ہی کرتے ہے اور مسرت اس وجہ سے کہ جو کچھ تم صاحبوں کو تکلیف پہنچتی ہے وہ فی سبیل اللہ تھی تم نے حدیث میں دیکھا ہوگا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگشت مبارک مجروح ہوئی تھی تو آپ فرماتے تھے:
ھل انت الااصبع دمیت
فی سبیل اﷲ مالقیت
اہل اللہ کو یہ تکالیف قدیم سے اٹھانا پڑی ہیں یہاں تک کہ قتل تک ہوئے ہیں اگر ہم کو یا ہمارے دوستوں کو کوئی تکلیف پہنچے تو موجب مسرت ہونا چاہئے پس میراث پدر خواہی علم پدر آموز۔
بعض منتسبین اہل وطن اور اعزہ کی طرف سے تکلیف دینے اور پریشان کرنے کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑنے پر آمادہ نظر آئے تو آپ نے ان کو اس ارادہ سے باز رکھا اور تکلیف وپریشانی سے بد دل ہونے سے منع کیا آپ نے تحریر فرمایا:
’’بھائی پریشانی سے دنیا میں کوئی بھی خالی نہیں ہے پریشانیاں تو انسان کے ساتھ پیدا ہوئی ہیں جب تک انسان رہے گا پریشانیاں اس کے ساتھ رہیں گی اس لئے منہ سراڑائے پڑے رہو اپنی طرف سے کہیں جانے کاخیال نہ کرو باہر جاکر خدا جانے کن پریشانیوں میں مبتلا ہوگے‘‘۔
آپ کی تعلیم وتربیت کے اثرات:
حضرت مولانا کو اپنے منتسبین سے ایسا تعلق تھا جیسے ایک شفیق باپ کو اپنی عزیز اولاد سے ہوتاہے ان کے تزکیہ نفس اور جلاء قلب کی ہر وقت فکر رکھتے ان کی تربیت زبانی بھی کرتے اور خطوط کے ذریعہ بھی اور اس بات کی ہمہ وقت فکر رکھتے کہ کسی کا قدم جادئہ اعتدال سے نہ آگے بڑھے اور نہ پیچھے ہٹے آپ اپنے تعلق رکھنے والوں کو برابر ہدایت فرماتے رہتے کہ وہ برابر اپنے حالات سے مطلع کرتے رہیں اگر کوئی مرید اپنے حالات کی اطلاع کرنے میں تساہلی برتتا اور غفلت وسستی سے کام لیتا تو آپ اس کو متنبہ فرماتے ایک صاحب جو آپ سے تعلق رکھتے تھے انہوںنے ایک بار ایک مدت تک اپنے حالات کی اطلاع نہ کی اور معمولات نہیں لکھے تو آپ نے ان کو شکایتا خط لکھا اور تحریر کیا:
’’تم کو اس کا خیال نہیں ہوتا کہ مجھے انتظار رہتاہے آئندہ کبھی ایسا نہ کرو۔‘‘
آپ کے یہاں نہ رہبانیت کا سبق ملتا نہ خشونت وتقشف کا ۔ آپ کے یہاں نہ تعصب کا پتہ چلتا ہے اور نہ تخرب کا۔ ہر چیز میں اعتدال ہر قول وعمل میں توازن ہر ارشاد اور حکم میں جامعیت، آپ کی پوری تعلیم کا مغز اور روح اتباع شریعت اور کتاب وسنت کی پیروی تھی، مولانا عاشق الٰہی صاحب تحریر کرتے ہیں:
’’حضرت کے تعلق میں خداداد برکت بہت زیادہ تھی کسی کا کوئی مشغلہ ملازمت وصنعت بشرطیکہ خلاف شریعت نہ ہو آپ نے کبھی نہیں چھڑا یا نوکری نہیں چھوڑنے دی، بیوی بچوں کے ساتھ محبت میں کمی نہیں آنے دی کھانا پینا کم نہیں کرایا چلہ کشی کبھی نہیں کرائی