ھذہ الامور۔
(حسام الحرمین:۹۱۔۹۲)
تو آپ جیسے سرداروں ،پیشواؤں ،کریموں کے ذمہ ہمت پر مدد دین اور تذلیل مفسدین واجب ہے جب تلواروں سے نہیں تو قلموں سے سہی ،فریاد فریاد اے خدا کے لشکر نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی فوج کے سوارو ہماری مددکرو اپنی روشنائی سے اور دفع و شمنان کے لئے سامان مہیا کرو اور اسی سختی میں ہمارے بازو کو قوت دو اور ان امور کے ظاہر کرنے میں بقدر قدرت۔
پھر اس عبارت کے بعد مولانا احمد رضا خاں صاحب کا نام ان کے کارناموں اور فضائل کا بیان ہے ان کے فضائل میں یہ بھی تحریر ہے کہ انھوں نے ان برے عقائد رکھنے والوں کے خلاف دوسو کتابیں لکھیں اور اس صفحہ کے حاشیہ پر تحریر ہے کہ اب تک چار سو کتابوں کے مصنف بن چکے ہیں اور پھر ان کی ایک تصنیف’’المعتقد المنتقد‘‘کی شرح المعتمد المستند کا ذکر ہے جس میں علمائے دیوبند کے خلاف الزامات درج ہیں اور پھر علمائے حرم کے سامنے ان کو پیش کیا گیا ہے جس میں صراحتاً یہ لکھا ہے کہ نعوذباﷲ یہ لوگ خدا اور رسول کو گالیاں دیتے ہیں اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو(العیاذباﷲ )کمتر سمجھتے ہیں پھر ان بزرگوں کی کتابوں میں سے فتاویٰ رشید یہ ،براہین قاطعہ،حفظ الایمان کے غلط حوالے پیش کئے اور ان سب کو غلام احمد قادیانی کی صف میں کھڑا کیا،علمائے حرمین نے جو اردو سے ناواقف تھے(اسلئے کہ ان سب کی کتابیں اردومیں ہیں اور ان کی عبارتوں کا مفہوم عربی میں پیش کیا گیا ہے)اس پر توجہ نہیں کی بلکہ اسکو دیکھ کر علمائے حرمین میں کچھ لوگوں نے اس فتوی کی تصدیق کردی ،مولانا احمد رضا خاں صاحب نے علمائے دیوبند کے علاوہ دوسرے علماء کو بھی اس زمرہ میں شامل کیا اور ان کی تکفیر کی جن میں مولانا امیر احمد سہسوانی ،مولانا نذیر حسین دہلوی،مولانا محمد علی مونگیری بانی ندوۃ العلماء قابل ذکر ہیں۔
جس زمانہ میں یہ ہنگامہ کھڑا ہوا اور یہ فتویٰ گشت کرایا گیا ،اس زمانہ میں حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری اور مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی مدینہ منورہ میں تشریف رکھتے تھے۔
ان دو حضرات کو جب مولانا احمد رضا خاں صاحب کے اس فتنۂ محشر انگیز کی خبر ہوئی تو محو حیرت بن کر رہ گئے کہ کیا دین کے معاملہ میں اتنے جھوٹ اور فریب سے کام لیا جاسکتا ہے جب اس فتنہ کی کائی پھٹی تو علمائے مدینہ نے جو حضرت مولانا خلیل احمد صاحب و مولانا سید حسین احمد مدنی کو بخوبی جانتے تھے اور انکے شب و روز کی زندگی سے واقف تھے ایک استفسار تیار کیااور علمائے دیوبند کی خدمت میں ستائیس سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ تحریر کیا اور اس میں ان کے عقائد دریافت کئے اور اسکی وجہ پوچھی جو مولانا احمد رضا خاں صاحب نے بالفاظہٖ ان علماء پر الزام لگایا تھا کہ۔
’’یہ طائفے سب کے سب کا فرومرتد ہیں باجماع امت اسلام سے خارج ہیں۔
علمائے دیوبند کی طرف سے حضرت مولانا خلیل احمد صاحب نے ان سوالات کے جوابات دئیے،علمائے مدینہ نے ان سوالات کے پہلے تحریر کیا تھا۔