سعود بھی انکی عزت کرنے پر مجبور تھے مدینہ منورہ تشریف لائے اتفاق سے مسجد نبوی میں جہاں حضرت مولانا کی نشست تھی وہاں قاضی صاحب اور سلطان ابن سعود بھی بیٹھے پہلی ملاقات اس طرح ہوئی کہ ایک مسئلہ کے بارے میں خود حضرت مولانا نے ان سے سوال کیا،اور اسی سوال و جواب میں گفتگو طویل ہوگئی حضرت مولانا کے علم و فضل اور حاضر جوابی سے قاضی صاحب بہت متاثر ہوئے اور اس گفتگو کا پورے حرم نبوی میں بڑا شہرہ ہوا ،اور نجدی علماء تک متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے ،پھر قاضی صاحب حضرت مولانا کے معتقد ہوگئے اور اکثر مسائل میں گفتگو کرنے لگے مولانا عاشق الٰہی صاحب لکھتے ہیں:
’’حضرت کی قاضی صاحب اور سلطان سے یہ پہلی ملاقات تھی جس میں حضرت نے اپنا حق ادا کیا،اگلے دن نجدیوں میں حضرت کی گفتگو کا مشورہ برپا رہا پھر شرک کی صدا کبھی کان میں نہ آئی سلطان عموماً عصر کی نماز میں شریک ہوتے اور اسی جگہ بیٹھا کرتے جو حضرت کا شروع سے بیٹھنے کا مقام تھا اس قصے کے بعد قاضی ابن بلیہد کے دل میں حضرت کے تجرو تقویٰ کا ایک خاص احترام پیدا ہوگیا کہ اکثر مسائل میں حضرت سے مراجعت کرتے اوراپنے اساتذہ کے مثل حضرت کا ادب فرماتے تھے کبھی حضرت کے مکان پر بھی تشریف لاتے اور دیر تک علمی مکالمہ ہوتا تھا۔‘‘(تذکرۃ الخلیل:۳۰۶)
براھین قاطعہ
ھدایات الرشید
المطرقۃ الکرامۃ
تنشیط الاذان
المہند
بذل المجہود